Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

برطانوی انتخابات: بڑی تعداد میں پاکستانی نژاد امیدواروں کی جیت کا امکان

برطانیہ میں آج  عام انتخابات ہونے جارہے ہیں جس کے نتائج سے بریگزٹ کے مستقبل کا فیصلہ ہوگا۔ برطانیہ میں عام انتخابات عموماً 5 سال بعد ہوتے ہیں لیکن آج ہونے والے انتخابات گذشتہ 5 سال کے دوران ہونے والے تیسرے الیکشن ہیں۔

 2017 کے الیکشن کے بعد یہ انتخابات 2022 میں ہونا تھے لیکن 30 اکتوبر 2019 کو برطانوی پارلیمنٹ نے اکثریتی ووٹوں سے نئے انتخابات کی منظوری دی تھی۔  نئے الیکشن کے لیے ووٹنگ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی درخواست پرکی گئی، کیونکہ انہیں امید ہے کہ  نئے انتخابات کے ذریعے انہیں عوام دوبارہ زیادہ مینڈیٹ دیں گے  جس کے ذریعے وہ بریگزٹ ڈیل اور پارلیمانی ڈیڈلاک کو ختم کر سکیں گے۔ پولنگ کا عمل مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بجے سے رات 10 بجے تک جاری رہے گا۔

عام انتخابات 2019 میں برطانیہ کے تقریباً 4 کروڑ 60 لاکھ افراد ووٹ کے ذریعے اپنے اپنے حلقوں میں دارالعوام (ہاؤس آف کامنز) کے ممبر کا انتخاب کریں گے۔

برطانیہ میں 18 سال کی عمر کے افراد کو ووٹ ڈالنے کاحق حاصل ہے اور  کل 650 انتخابی حلقے ہیں جب کہ حکومت بنانے کے لیے 326 ارکان کی تعداد درکار ہوتی ہے۔

اصل مقابلہ دو بڑی جماعتوں برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی کنزرویٹو پارٹی اور اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن کی لیبر پارٹی کے درمیان متوقع ہے۔ برطانیہ میں 1922 سے لے کر اب تک ہر الیکشن یا تو کنزرویٹو یا لیبر پارٹی جیتتی رہی ہے۔

برطانیہ میں ہونے والے عام انتخابات میں مسلمان ووٹرز کا بھی اہم کردار ہوگا، 30 لاکھ  سے زائد برطانوی مسلمان، عیسائیوں کے بعد برطانیہ کی دوسری بڑی مذہبی برادری ہیں۔  ان انتخابات میں پہلی بار کل 70 مسلمان امیدوار حصہ لے رہیں جب کہ گذشتہ انتخابات میں یہ تعداد 47 تھی۔

ان امیدواروں کی اکثریت کا تعلق پاکستان ، بنگلا دیش اور کُرد نسل سے ہے جب کہ امید کی جارہی ہے کہ 24 امیدوار ایسے ہیں جو پارلیمنٹ میں پہنچنے میں کامیاب ہوجائیں گے جو کہ اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہوگی۔ رپورٹ کے مطابق جن 24 امیدواروں کی جیت کے امکانات زیادہ ہیں ان میں سے 70 فیصد پاکستانی نژاد ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.