Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے ملک ریاض کو مشکل میں ڈال دیا

لندن: برطانوی حکام کی جانب سے 19 کروڑ پاؤنڈ کے تصفیے کی پیشکش قبول کرنے کے بعد نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) نے ایک بیان جاری کیا جو پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے جائیداد فروخت کر کے سپریم کورٹ میں رقم جمع کروانے کے موقف سے متضاد ہے۔

خیال رہے کہ 2 روز قبل ملک ریاض نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت بحریہ ٹاؤن کراچی کیس میں 19 کروڑ پاؤنڈز کی رقم جمع کروانے کے لیے برطانیہ میں موجود ظاہر شدہ قانونی جائیداد فروخت کی۔

تاہم جب اس بارے میں این سی اے کے ایک عہدیدار سے پوچھا گیا کہ آیا یہ تصفیہ ملک ریاض کی جانب سے جائیداد فروخت کرنے کا نتیجہ ہے تو انہوں نے بتایا کہ ’این سی اے نے جائیداد کی ملکیت حاصل کرلی ہے جسے فروخت کر کے آمدنی پاکستان کو واپس کی جائے گی‘۔

اس بیان کے روشنی میں ہی بات واضح ہے کہ لندن میں 1 ہائیڈ پارک پلیس کے نام سے موجود 50 کروڑ پاؤنڈز مالیت کی جائیداد کا قبضہ اب برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کے پاس ہے اور اس کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کسی فرد واحد کو نہیں بلکہ ریاست پاکستان کو دی جائے گی۔

تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اس صورت میں ملک ریاض کس طرح اس رقم کو بحریہ ٹاؤن کیس کی رقم کی ادائیگی کے لیے استعمال کریں گے۔

یاد رہے کہ رواں برس مارچ میں سپریم کورٹ کے جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے بحریہ ٹاؤن کراچی کی زمین کو قانونی دائرے میں لانے کے لیے 460 ارب روپے کی پیش کش قبول کی تھی۔ سندھ حکومت کی جانب سے ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو دی گئی زمین اور اس کا نجی ٹھیکیدار سے تبادلہ اور جو کچھ بھی صوبائی حکومت نے نو آبادیاتی حکومتی زمین کے قانون برائے 1912 کے تحت کیا وہ غیر قانونی تھا۔

دوسری جانب این سی اے کی جانب سے 2 روز قبل یہ بیان سامنے آیا تھا کہ اس نے ملک ریاض کے اہلِ خانہ سے منسلک جائیدادوں اور اکاؤنٹس کی ایک ماہ تک تحقیقات کرنے کے بعد ان کی جانب سے 19 کروڑ پاؤنڈ کی پیشکش قبول کرلی۔

این سی اے کی جانب سے برطانیہ میں موجود ملک ریاض کے اثاثوں کی تحقیقات کا پہلا ریکارڈ پاکستان تحریک انصاف کےا قتدار میں آنے کے بعد دسمبر 2018 کا ہے۔

اس حوالے سے 14 اگست 2019 کو جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کرائم ایجنسی کا کہنا تھا کہ ’این سی اے نے 8 بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کے احکامات دیے تھے جن میں 10 کروڑ پاؤنڈز موجود ہیں جو مبینہ طور پر کسی دوسرے ملک میں رشوت اور بدعنوانی کے ذریعے حاصل کیے گئے، بعدازاں دسمبر 2018 میں ہونے والی ایک سماعت کے بعد ایک فرد سے منسلک 2 کروڑ پاؤنڈز منجمد کردیے گئے تھے‘۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.