Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

بلاول بھٹو زرداری,نوازشریف ملاقات:دل کے مریض کودباؤ میں رکھنا تشدد کے مترادف ہے۔بلاول

عمران خان نےتونوٹی فکیشن کےذریعے اپنےوالد کا نام ہی کاٹ دیا،نہیں چاہوں گاکہ خان صاحب کو بھی یہ وقت دیکھنا پڑے اور ان کے بچوں کو ادھر ادھر بھاگنا پڑے۔ بلاول بھٹو زرداری کی نوازشریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو

لاہور:پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کوٹ لکھپت جیل میں سابق وزیراعظم نوازشریف سےملاقات کی۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پارٹی وفد کے ہمراہ سابق وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کے لیے کوٹ لکھپت جیل پہنچے، اس موقع پر جیل کے اطراف سیکیورٹی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

پیپلزپارٹی کےرہنما قمرزمان کائرہ،جمیل سومرو،مصطفیٰ نوازکھوکھر،علی قاسم گیلانی اورسید حسن مرتضیٰ بھی پارٹی چیئرمین کےہمراہ تھے۔

پیپلزپارٹی کےچیئرمین کی سابق وزیراعظم سےملاقات ایک گھنٹہ سےزائد تک جاری رہی جس میں بلاول نےنوازشریف سےانکی خیریت دریافت کی۔

نوازشریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نوازشریف کی عیادت کے لیےکوٹ لکھپت جیل گیا، سیاسی اختلافات ہوتے ہیں،کچھ عرصے سے باہر تھا، میاں صاحب کی طبیعت کی خرابی کا پتا چلا۔

انہوں نےکہاکہ آج میرےلیےتاریخی دن ہے،اسی جیل میں شہید ذوالفقاربھٹوبھی قیدرہے،پارٹی کی قیادت اورکارکن بھی اسی جیل میں قید رہے ہیں۔

پی پی چیئرمین کاکہناتھاکہ نوازشریف سےمیثاق جمہوریت پربات چیت ہوئی،زیادہ تربات چیت ان کی صحت سےمتعلق ہوئی،نوازشریف اپنے اصولوں پر قائم ہیں ،لگتا نہیں کوئی ڈیل ہوئی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نےمزید کہاکہ نوازشریف کافی بیمار لگ رہےتھے،انکو بہترین علاج فراہم کیاجائے،جس علاج کامطالبہ نوازشریف کررہےہیں وہ ان کو فراہم کیاجائے،دل کے مریض کودباؤ میں رکھنا تشدد کے مترادف ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ عام قیدی کے ساتھ بھی نا انصافی نہیں ہونی چاہیے، بیمار قیدی کو علاج معالجہ کو بہترین سہولتیں فراہم کرنا حکومت کی ذمے داری ہے،پاکستان انسانی حقوق کی بات کررہا ہے اور دوسری طرف تین بار وزیراعظم رہنے والے بیمار میاں صاحب جیل میں ہیں۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ میاں صاحب سے سیاسی امور اور ملک کی موجودہ صورتحال پر بھی بات ہوئی، آج کی سیاسی مشکلات اور نظام میں کمزوریوں کا حل نکالا جانا چاہیے، میاں صاحب سے متعلق لوگ سازشیں کررہے ہیں، نہیں سمجھتا کہ کوئی ڈیل ہورہی ہے یا میاں صاحب سمجھوتا کرنے کے لیے تیار ہیں، میاں صاحب اپنے اصولوں پر کھڑے ہیں، وہ سمجھوتا کرنے پر آمادہ نظر نہیں آتے، میاں صاحب نے کہا کہ وہ نظریاتی ہیں اور نظریاتی سیاست کریں گے۔

ایک سوال کےجواب میں انہوں نےکہاپارلیمنٹ میں حکومت پرت تعمیری تنقید کی،سمجھ نہیں آیاکہ اسد عمرمیری تقریرپرتنقید کررہے تھےیاشاہ محمود قریشی کی تقریرپر،اگراسد عمرانگریزی پرتنقید کررہےتھےتو مجھ سےزیادہ توانگریزی شاہ محمود قریشی نےبولی، پڑھےلکھےجاہل وزیراسد عمرکو دکھ ہورہاتھاکہ میں انگریزی میں بات کررہاہوں،جس کمپنی میں اسد عمرکام کرتےتھےوہ کس زبان میں بات کرتے تھے؟

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اسد عمر نےکہامیں بھٹو کا نام کیوں استعمال کرتاہوں،کوئی انہیں بتائےکہ میں بھٹوزرداری استعمال کرتا ہوں۔

پی پی چیئرمین نے وزیراعظم عمران خان کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ عمران خان نے تونوٹی فکیشن کے ذریعے اپنے والد کا نام ہی کاٹ دیا، نہیں چاہوں گا کہ خان صاحب کو بھی یہ وقت دیکھنا پڑے اور ان کے بچوں کو ادھر ادھر بھاگنا پڑے۔

واضح رہےکہ بلاول بھٹو کی جانب سے ہفتے کو محکمہ داخلہ کو درخواست دی گئی تھی جس میں نوازشریف سے جیل میں ملاقات کی اجازت طلب کی گئی تھی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.