Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

بھارتی الیکشن کادوسرا مرحلہ،جھڑپوں میں50ہلاک،وادی میں جھڑپیں متعدد زخمی،مزاحمتی خیمےکابائیکاٹ

مقبوضہ کشمیر میں قابض اہلکاروں پر پتھراؤ،پولنگ والے علاقوں میں ہڑتال،پولنگ اسٹیشنز ویران رہے

سرینگر۔بھارتی الیکشن کادوسرا مرحلہ،جھڑپوں میں50ہلاک،وادی میں جھڑپیں متعدد زخمی،مزاحمتی خیمےکابائیکاٹ،مقبوضہ کشمیرمیں قابض اہلکاروں پرپتھراؤ،پولنگ والےعلاقوں میں ہڑتال،انٹر نیٹ وریل سروس بند،بیشترپولنگ عملہ رات بھربھوکاپیاسارہا،کہیں بسترکا انتظام نہیں تو کہیں ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی مسئلہ بنی رہی ،باسی بریانی سے پولنگ عملہ بیمار،کنگن اور گاندربل میں ملازمین انتظامیہ سے شاکی۔

تفصیلات کےمطابق گزشتہ روزبھارت کےپارلیمانی الیکشن خونریزاوراس دوران بھارت دلی سمیت بھارت کی کئی ریاستوں میں تصادم آرائیوں کےدوران50افراد ہلاک اوردرجنوں زخمی ہوئے،مقبوضہ کشمیرمیں بھی جھڑپوں اورپتھراؤ کےباعث متعدد افراد زخمی ہوئے،وادی میں مزاحمتی خیمےکی اپیل پر الیکشن کا بائیکاٹ اورہڑتال کی گئی جس کےباعث بیشترپولنگ اسٹیشن ویران رہے ۔

بھارت کی ریاستوں نئی دہلی،اتر پردیش،مدھیہ پردیش،مہاراشٹر میں حالات سخت کشیدہ رہے جبکہ مقبوضہ جموں و کشمیر،پنجاب،راجستھان اور گجرات میں بھی تصادم آڑائیوں کی اطلاعات ہیں۔راجستھا میں25افراد ہلاک ہوئے ہیں ۔

وادی کشمیرمیں جمعرات کوپارلیمانی انتخابات کےدوسرےمرحلےکی پولنگ کےموقع پرمزاحمتی قیادت کی اپیل پرپولنگ والےعلاقوں(وسطی کشمیرکےتین اضلاع سرینگر،بڈگام اورگاندربل)میں مکمل ہڑتال کی گئی جبکہ سرینگراوربڈگام کےکئی علاقوں میں احتجاجی مظاہروں،سنگباری،ٹیر گیس اورپیلٹ کا استعمال کیا گیا۔

اس دوران خاتون سمیت3شہری اور2ڈی ایس پی سمیت نصف درجن اہلکار زخمی ہوئے۔پولنگ والے علاقوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت کلی طور پر معطل رہی۔ پولنگ والے علاقوں میں تعلیمی ادارے اورسرکاری دفاتر حکومتی احکامات پر بند رہے۔سری نگر، بڈگام اور گاندربل میں جمعرات کو مکمل شٹرڈاون و پہیہ جام ہڑتال رہی۔ تینوں اضلاع میں اکثرسڑکیں سنسان نظر آئیں۔ ہڑتال اور دوسرے مرحلے کی پولنگ کے دوران تشدد کے خدشے کے پیش نظر وادی بھر میں ریل خدمات معطل رکھی گئیں۔ اس کے علاوہ پولنگ والے اضلاع میں تیز رفتار والی فور جی اور تھری جی موبائیل انٹرنیٹ خدمات کو منقطع رکھا گیا۔

انتخابی عمل کے دوران وسطی کشمیر کے درجنوں علاقوں میںپر تشدد مظاہرے ہوئے۔چاڈورہ کےہفروگائوں میں احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئےپیلٹ کا استعمال کیاگیا،جس میں ایک خاتون سمیت3افراد پیلٹ لگنےسےزخمی ہوئے۔خاتون کو بعد میں سرینگرکےصدراسپتال منتقل کیا گیا۔ بڈگام کے نصر اللہ پورہ میں نوجوانوں اور فورسز کے درمیان دن بھر وقفہ وقفہ سے جھڑپیں ہوتی رہیں۔بیروہ میں بھی دن بھر فورسز،پولیس اور نوجوانوں کے درمیان خشت باری رہی۔

نوجوانوں نےدرجنوں فورسز گاڑیوں کو نشانہ بنایا۔چرار شریف میں فورسز اور مظاہرین کے درمیان جم کر جھڑپیں ہوئیں۔جس کے دوران ایک شخص کو گولی لگی ۔چرار شریف میں شدید جھڑپوں کے بعد پولنگ کو معطل کرنا پڑا۔بائز ہائراسکینڈری اسکول میں قائم پولنگ بوتھ پر سنگبازی کے دوران مزمل احمد نامی اہلکارزخمی ہوا۔ بڈگام کے کنڈورہ،چیوڈارہ،کاوسہ اوررٹھسونہ علاقوں میں بھی جھڑپیں ہوئیں۔سرینگر کے صورہ، آنچار،حول، نٹی پورہ،بٹہ مالو اور دیگر کئی علاقوں میں بھی پتھرائو ہوا۔

گاندربل کےچھترگل،سرتھ رائو،چھن،مامر،بارسو،نونر،نیلا نجون،آکہال،تولہ مولہ اورکرہامہ میں شام کےوقت اس وقت سنگباری کےواقعات پیش آئے،جب فورسزدن بھرتعینات رہنےکےبعداپنےکیمپوں کی طرف واپس جارہےتھے۔فورسزنےٹیرگیس گولوں کابھی استعمال کیا،جبکہ3نوجوان معمولی طور پر زخمی ہوئے۔ سرینگر کے پاندچھ علاقے میں شام کے وقت اس وقت قہر انگیز سنگبازی ہوئی،جب فورسز اور پولیس دن بھر تعینات رہنے کے بعد واپس جا رہے تھے۔ نوجوانوں نے پولیس اور فورسز کو نشانہ بنایا،جس کے نتیجے میں2ڈی ایس پیز سمیت5اہلکار زخمی ہوئے۔سرینگر میں انتخابات کے دوران مکمل ہڑتال کے نتیجے میں ہو کا عالم دیکھنے کو ملا جبکہ کئی جگہوں پراحتجاج اور سنگبازی کے علاوہ ٹیر گیس گولے بھی داغے گئے،جس کے نتیجے میں 2افسران سمیت کئی اہلکار زخمی ہوے۔سرینگرمیں دکانیں مکمل طور پر بند رہیںجبکہ تجارتی و کاروباری مراکز بھی مقفل رہےاورمصروف ترین بازاروں میں جہاں الو بولتے ہوئے نظر آئے۔سڑکیں صحرائی مناظر پیش کر رہی تھیں۔ سڑکوں پر فورسزاور پولیس اہلکاروں کےعلاوہ انکی گاڑیاں ہی دوڑتی ہوئی نظر آئیں۔ممکنہ پرتشدد احتجاجی مظاہروں کےخدشے کےپیش نظرشہرخاص کے کچھ علاقوںمیں پولیس فورس کے مشترکہ دستے سریع الحرکت رکھے گئے تھے ۔

نٹی پورہ،آنچار، بٹہ مالو،پاندچھ اور دیگر علاقوں میں سنگبازی کے واقعات رونما ہوئے۔باغ مہتاب ،نوگام اور دیگر کئی مقامات پر شام دیر گئے الیکشن ڈیوٹی سے واپس لوٹ رہے فورسز اہلکاروں پر پتھرائو ہوا۔ پاندچھ میں شام کے وقت نوجوانوں نے فورسز اور پولیس پر پتھر پھینکے، جس کے نتیجے میں 14 بٹالین کے ڈی ایس پی عابد رشید اور ہوم گارڈس کے ڈی ایس پی طارق احمد سمیت 5 اہلکار زخمی ہوئے۔

عینی شاہدین کےمطابق پولیس نےسنگبازوں کو منتشرکرنےکیلئے ٹیرگیس کےگولےداغے۔سرینگرپارلیمانی انتخابات کےسلسلےمیں حلقہ انتخاب کنگن اور گاندربل کے لئے 235 پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے تھے جس کےلئےہزاروں کی تعداد میں عملہ تعینات کرکےمنگل سے اپنے اپنے پولنگ اسٹیشن پر تعینات رکھے گئے تھے جن کیلئے صرف منگلوار کو رات کےلئےبریانی کا ایک ڈبہ فراہم کیا گیا تھا۔پولنگ اسٹیشن پر تعینات عملہ نے کہا کہ، "ہمیں جو منگل کی شام کو دو دنوں کے لئے بریانی کا ایک ڈبہ فراہم کیا گیا وہ ناقص اور باسی تھا ،جسے کھاکر کئی ملازمین پیٹ درد میں مبتلا ہوگئے تھے جبکہ کچھ افراد کو کھانے کے ادھ گھنٹے بعد قے کی شکایت بھی ہوئی،” کنگن ہائر سیکنڈری میں تعینات انتخابی عملہ نے بتایا کہ دو دن کی ڈیوٹی کے لئے ہمیں صرف ایک ڈبہ بریانی کا فراہم کیا گیا جس کو کھانے سے درجنوں ملازمین پیٹ درد میں مبتلا ہوگئے.سرکار کی جانب سے ہمیں زبردستی انتخاب کے لئے تعینات کیا جاتا ہے لیکن ان دو دنوں میں ہماری جان جوکھم میں رہتی ہے نہ ہی بستر کا انتظام کیا جاتا ہے اور نہ ہی کھانے پینے کا حالانکہ لاکھوں روپے انتخابات کے لئے فنڈز فراہم کئے جاتے ہیں ۔ادھر سرینگر پارلیمانی انتخابات کیلئے تعینات انتخابی عملے نے سرکار کی طرف سے سہولیات کی عدم دستیابی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ دوران شب کہیںبستر نہیں تو کہیں فاقہ کشی میں ہی رات گزارنا پڑی۔پولنگ عملہ نے انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ انہیں حالات کے رحم وکرم پر چھوڑ ا گیا تھا۔ کرالہ پورہ پولنگ مراکز میں تعینات ملازمین نے اپنی روئیداد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اگر چہ انہوں نے ماضی میں بھی پولنگ ڈیوٹی دی ہے،تاہم آج جن مشکلات کا سامنا انہیں کرنا پڑا،وہ نا قابل بیان ہے۔

انہوں نےکہا ڈگری کالج چرار شریف میں بدھ صبح10 بجے پولنگ کا مواد دیا گیا،جس کے بعد رات12بجےتک انتظار کرایا گیا،اور12بجے گاڑی دی گئی،جسکےبعد قریب رات ڈیڑھ بجےوہ پولنگ مرکز پر پہنچے۔محکمہ تعلیم،ایس ایف سی اور پی ایچ کے ان ملازمین نے بتایا کہ پولنگ مراکز پر بستر کا انتظام بھی نہیں تھا،اوررات بھرانہیں فاقہ کشی کرنی پڑی۔

انکا کہنا تھا کہ صبح ہوٹل سےانہوں نے چائےخریدی۔ اسی طرح کی شکایت ہائر اسکینڈری اسکول واتھورہ میں قائم پولنگ مراکزمیں تعینات ملازمین نےبھی کی۔انہوں نےکہاکہ مختلف ایجنسیوں میں تال میل کا فقدان تھا،جس کے نتیجے میں پولنگ عملےکو شدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑا۔ انہوں نےکہاگزشتہ انتخابات کےبرعکس اگرچہ مجموعی طور پر صورتحال بہتر تھی،تاہم اسکےباوجود انتظامیہ نے انکو سرراہ چھوڑ دیا۔انہوں نے کہا کہ رات10بجے تک گاڑیوں کا انتظام نہیں کیا گیا تھا،جبکہ بدھ صبح10بجےہی انہوں نےانتخابی مواد حاصل کیا تھا۔ان کا کہنا تھاکہ رات کیلئے پولنگ مراکز پر کوئی بھی انتظام نہیں تھا۔بڈگام کےرورل ڈیولپمنٹ محکمہ میں قائم پولنگ بوتھ میں تعینات پولنگ عملے کی روئیداد بھی اس سے مختلف نہیں تھی۔ان کاکہنا تھاکہ جہاں انہیں کھانےپینےکےلالے پڑگئے وہیںبستراوردیگر سہولیات کا انتظام بھی پولنگ مرکز پر نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے تجربے سے پہلی مرتبہ وہ وقف ہوگئے ہیں۔بڈگام ہی نہیں بلکہ بیروہ میں بھی اسی طرح کی صورتحال سے انتخابی عملے کو گزرنا پڑا۔ گنڈی پورہ بیروہ کے پولنگ مرکز میں تعینات عملے کا کہنا تھا کہ مقامی لوگوں نےان کیلئے بستراورکھانے پینے کا انتظام کیا۔پولنگ افسر نے بتایا انتظامیہ کی طرف سے کسی بھی طرح کا انتظام نہیں تھا،تاہم مقامی لوگوں نےجس طرح پولنگ عملے کا خیال رکھا،اس مہمان نوازی کو فراموش نہیں کرسکتے۔بیشتر پولنگ مراکزمیں تعینات عملہ سہولیات کی عدم دستیابی کارونارو رہےتھے۔کئی پولنگ مراکز پر ملازمین کو فاقہ دیکھ کر سیکورٹی فورسز نے انکے لئے کھانے کا انتظام کیا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.