Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

خیبر پختونخوا حکومت کا بی آر ٹی منصوبے کی تحقیقات رکوانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کو پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے کی تحقیقات کرنے کا حکم دینے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ صوبائی اٹارنی جنرل شمائل احمد بٹ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سول پٹیشن تیار کرلی ہے جسے آئندہ ہفتے دائر کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پٹیشن میں پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے قانونی نکات اٹھانے کے ساتھ عدالت کے از خود اختیار کے بارے میں بھی سوال اٹھائے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس احمد علی پر مشتمل بینچ نے 14 نومبر کو بی آر ٹی منصوبے کے حوالے سے دائر درخواستوں پر فیصلہ سنایا تھا۔ 2 درخواست گزاروں افضل کریم آفریدی اور عدنان آفریدی نے حیات آباد ٹاؤن شپ میں واقع اپنے گھروں کے ساتھ تعمیر شدہ منصوبے کے مخلتف حصوں کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔

اس کے علاوہ ایڈووکیٹ عیسیٰ خان نے بھی عدالت سے استدعا کی تھی کہ منصوبے میں زیادہ سے زیادہ 100 میٹر کے فاصلے پر بالائی گزر گاہ یا زیر زمین گزرگاہوں کی تعمیر کا حکم دیا جائے۔ جس پر بینچ نے 35 نکات تشکیل دے کر ایف آئی اے کو ان پر تحقیقات اور اس میں پائی جانے والی خامیوں پر کارروائی کرنے کا حکم دیا تھا۔

ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ قومی احتساب بیورو(نیب) نے بھی بی آر ٹی منصوبے کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا لیکن سپریم کورٹ نے گزشتہ برس نیب کی کارروائی کو روک دیا تھا۔

انہوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ جب معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے تو ہائی کورٹ کس طرح ایک دوسرے ادارے کو اس کی تحقیقات کا حکم دے سکتی ہے؟

انہوں نے بتایا کہ بینچ کی جانب سے اٹھائے گئے 35 نکات تینوں میں کسی درخواست میں شامل نہیں تھے لہٰذا بینچ کو اپنا از خود نوٹس کا اختیار استعمال کرنا پڑا۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ کا فیصلہ موجود ہے کہ ہائی کورٹ کے پاس از خود نوٹس لینا کا اختیار موجود نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کے ایک دوسرے بینچ نے دسمبر 2017 میں بی آر ٹی منصوبے کو قانون کے مطابق قرار دیا تھا لہٰذا ان نکات پر ایک اور بینچ کو ہدایات نہیں دینی چاہیئے ۔

یاد رہے کہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں بینچ نے نیب کو 17 جولائی 2018 کو بی آر ٹی منصوبے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا لیکن صوبائی حکومت اور پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے سپریم کورٹ میں اس فیصلے کے خلاف درخواست دائر کردی تھی۔ جس کے بعد سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے 4 ستمبر 2018 کو ہائی کورٹ کا حکم معطل کردیا تھا جس کے باعث نیب کی ابتدائی تحقیقات منظر عام پر نہیں آسکی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.