Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

خیبر پختونخوا میں ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس تین ماہ کیلئے نافذ

قرنطینہ سے بھاگنے پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد ہوگا

خیبر پختونخوا میں وبائی امراض پر قابو پانے کے لیے ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس تین ماہ کے لیے نافذ کردیا گیا ہے جس کے تحت عوام کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے اور قرنطینہ سے بھاگنے پر سزا اور جرمانہ بھی عائد کردیا گیا ہے۔گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان نے خیبرپختونخوا ایپیڈیمک کنٹرول اینڈ ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس 2020 پر دستخط کر دیے ہیں جہاں اس آرڈیننس کا مقصد کورونا وائرس کی وبا کے دوران صوبے کے عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔

آرڈیننس میں کہا گیا کہ اس وبا کے دوران عوام کی صحت اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے حوالے سے کچھ قوانین کی ترمیم انتہائی ضروری ہو گئی تھی اور صورتحال اس بات کی متقاضی تھی کہ فوری کارروائی عمل میں لائی جائے۔

آرڈیننس کے تحت وائرس سے متاثرہ افراد کو آئسولیشن میں رکھنے، وبا کی صورت میں اجتماعات پر پابندی، اسکریننگ کے فرائض سر انجام دینے، خیبر پختونخوا کے اندر یا باہر سفر پر پابندی کے اختیارات، بیماری کی صورت میں خاندان کے سربراہ، ہیلتھ ورکر، تعلیمی ادارے کے سربراہ، پبلک ٹرانسپورٹ، ریسٹورنٹس، ہوٹلز کے انچارج کو قوانین کا پابند کیا گیا۔

آرڈیننس میں وبا کی صورت میں عوام کو ریلیف کی فراہمی کے لیے چند اقدامات کو قانونی تحفظ دیا گیا ہے اور خلاف ورزی کی صورت میں کچھ سزائیں اور جرمانے بھی تجویز کیے گئے ہیں۔

اس سلسلے میں آرڈیننس میں کہا گیا کہ 6 ہزار سے زائد فیس وصول کرنے والے تعلیمی ادارے فیسوں میں 20 فیصد رعایت دینے کے پابند ہوں گے جبکہ 6 ہزار تک فیس وصول کرنے والے والے اسکول 10فیصد رعایت دیں گے۔

حکومت نے واضح کیا کہ اسکولوں کی فیس میں جو رعایت دی گئی ہے یہ کسی بھی حال میں ناقابل واپسی ہو گی اور اسکول اس کی ادائیگی کا دعویٰ نہیں کر سکے گا جبکہ اسکول آئندہ تین ماہ تک فیسوں میں سالانہ اضافہ بھی نہیں کر سکیں گے۔

خیبر پختونخوا حکومت نے خصوصی طور پر کرائے کے گھر میں رہنے والے افراد کو تحفظ فراہم کیا ہے جس کے تحت کوئی بھی مالک مکان اپنے کرایہ دار کو کرائے کی عدم ادائیگی کی صورت میں 3 ماہ تک بے دخل نہیں کر سکے گا۔تاہم اگر مالک مکان کوئی بیوہ، یتیم، معذور یا کوئی بزرگ شہری ہو تو اس پر اس قانون پر اطلاق نہیں ہو گا۔

حکومت نے پانی کے بل میں بھی فلیٹ اور مکانوں کے رہائشیوں کو بل میں 100 فیصد تک رعایت دی گئی ہے اور 80 گز کے مکان اور فلیٹ میں رہنے والوں کو پانی کا بل ادا نہیں کرنا ہو گا۔ اس کے علاوہ ملازمت پیشہ افراد کو بھی خصوصی تحفظ دیتے ہوئے تمام اداروں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ وبا کے دوران اداروں کی بندش اور ملازمین کے غیرحاضر ہونے سمیت دیگر وجوہات کی وجہ سے کسی بھی ملازم کو نوکری سے نہیں نکال سکیں گے۔

حکومت نے کسی بھی شخص یا ادارے کی جانب سے ان احکامات کی خلاف ورزی کرنے کی صورت میں سخت سزائیں بھی تجویز کی ہیں۔اگر کسی شخص نے پہلی مرتبہ اس جرم کا ارتکاب کیا اور اس پر جرم ثابت ہو گیا تو اسے زیادہ سے زیادہ دو ماہ جیل یا 50 ہزار روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکیں گی۔

جرم کے دوبارہ ارتکاب کی صورت میں زیادہ سے زیادہ چھ ماہ قید یا ایک لاکھ روہے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکیں گی۔ اگر کسی کارپوریٹ ادارے یا کمپنی کی جانب سے حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کی گئی تو پہلی مرتبہ جرم کے ارتکاب پر ان پر کم از کم 50 ہزار اور زیادہ سے زیادہ دو لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔

کارپوریٹ اداروں اور جرم کے دوبارہ ارتکاب کی صورت میں کم از کم ایک لاکھ روپے اور زیادہ سے زیادہ تین لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔

اگر کسی شخص کو قرنطینہ کیا جاتا ہے اور وہ وہاں سے بھاگنے کی کوشش کرتا ہے تو مذکورہ شخص کو گرفتار کر کے زبردستی قرنطینہ میں رکھا جائے گا اور 50 ہزار روپے تک جرمانہ بھی کیا جائے گا۔

موجودہ ایمر جنسی صورتحال کے پیش نظر صوبے میں لوکل گورنمنٹ الیکشن مؤخر کر دیے گئے ہیں البتہ حالات بہتر ہونے کی صورت میں کسی بھی وقت کرائے جا سکتے ہیں۔ صوبائی حکومت کے مطابق ایمرجنسی جاری رہنے کی صورت میں آرڈیننس کی مدت میں توسیع بھی ہو سکتی ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.