Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

سپریم کورٹ کاسنگین غداری کیس میں سابق صدر پرویزمشرف کی غیرموجودگی میں ٹرائل مکمل کرنےکاحکم

اسلام آباد:سپریم کورٹ نےسنگین غداری کیس میں سابق صدرپرویزمشرف کی غیرموجودگی میں ٹرائل مکمل کرنےکاحکم دیدیا۔سپریم کورٹ میں پرویزمشرف سنگین غداری کیس کی سماعت ہوئی جس میں خصوصی عدالت کا28 مارچ کاحکم نامہ پیش کیاگیا،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نےاستفسارکیاکہ کیاپرویزمشرف نےپیش ہونےکی یقین دہانی کرائی ہے،جس پروکیل سابق صدرنےکہاکہ پرویز مشرف خود واپس آ کربیان ریکارڈ کرواناچاہتےہیں،چیف جسٹس نےاستفسارکیاکہ پرویزمشرف یقین دہانی کےباوجود واپس نہ آئےتوکیا ہوگا،کمٹمنٹ کرکےواپس نہ آنےپرکچھ تو ہونا ہی چاہیے۔

وکیل سابق صدرسلمان صفدر نےکہاکہ ذاتی ضمانت نہیں دے سکتا کہ پرویز مشرف واپس آئیں گےتاہم بطور وکیل مجھےہدایات ہیں کہ وہ خود پیش ہوں گے،پرویز مشرف نےعلاج کی غرض سے13 مئی کو واپس آنےکی تاریخ دی،سپریم کورٹ میں مقدمہ غیر موثرہوچکا ہے۔

چیف جسٹس نےریمارکس دیے کہ ملزم کی عدم موجودگی میں ٹرائل غیرآئینی ہوتا ہے،ملزم جان بوجھ کر پیش نہ ہوتواس کو فائدہ نہیں اٹھانے دے سکتے، سنگین غداری کوئی معمولی جرم نہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ٹرائل کورٹ پرویز مشرف کی واپسی تک ٹرائل آگے نہ بڑھانے کا حکم دے چکی ہے، پراسیکوشن نے بھی ٹرائل کورٹ کے 19 جولائی 2016 کے حکم کو چیلنج نہیں کیا جب کہ سابق حکومت نے مشرف کو باہر جانے سے روکنے کے لیے کارروائی نہیں کی۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے سنگین غداری کیس میں ٹرائل آگے بڑھانے سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا جو کچھ دیر بعد سنایا گیا۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں پرویز مشرف کی غیر موجودگی میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سابق صدر دوران ٹرائل مفرور ہوئے، ان کے دفاع کا حق ختم ہو چکا ہے جب کہ پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ کی بنا پر کیس کی کارروائی نہیں رکے گی۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پرویز مشرف 2 مئی کو پیش نہیں ہوتے تو خصوصی عدالت استغاثہ کو سن کر فیصلہ کرے،ان کے پیش نہ ہونے پر دفاع کا حق ختم ہوجائے گا، پرویز مشرف کو سیکشن 342 کے تحت بیان ریکارڈ کرانے کی سہولت بھی نہیں ہوگی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.