Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

لال مسجد کیس؛ذمہ داروں کیخلاف فوجداری کارروائی بنتی ہےتو متعلقہ فورم پر ہوگی۔سپریم کورٹ

جامعہ حفصہ کی تعمیرکاجائزہ لینےکاکہا تھا،زمین کسی کو دینےکاحکم نہیں دیا تھا، اگر سی ڈی اےنےکسی کو زمین دی ہےتو واپس لے،جامعہ حفصہ کی تعمیراورچلانا حکومت کاکام ہے،کسی نجی ادارےیاشخص کومدرسہ بنانے اور چلانے کی اجازت نہیں۔سپریم کورٹ

اسلام آباد:سپریم کورٹ نےلال مسجد آپریشن کیس میں ریمارکس دیےکہ فوجداری کارروائی بنتی ہےتو متعلقہ فورم پرہوگی۔جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کےتین رکنی بینچ نےلال مسجد آپریشن کیس کی سماعت کی۔کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی(سی ڈی اے)کےوکیل کے بغیر تیاری اورتاخیرسےآمد پرعدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔

جسٹس گلزار احمد نےاستفسارکیاکہ لال مسجد کتنے رقبے پرقائم ہوئی اورزمین کس کی ملکیت ہے؟۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نےبتایاکہ لال مسجد سرکاری زمین پرقائم ہے۔لال مسجد کےوکیل طارق اسد نےبتایاکہ وقت کےساتھ ساتھ لال مسجد کو توسیع دی گئی۔اس پرجسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ مسجد کی خلاف قانون توسیع اسلام میں بھی منع ہے۔

طارق اسد نے کہا کہ ایسے سوالات کے جواب دینا مناسب نہیں سمجھتا تو جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ طارق اسد صاحب یہ ہی تو اصل بات ہے۔ طارق اسد نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کیس فارغ کردیا جائے گا۔ جسٹس فائزعیسی نے کہا کہ طارق اسد آپ کس کے وکیل ہیں؟۔ طارق اسد نے کہا کہ میں لال مسجد کا وکیل ہوں۔ جسٹس فائزعیسی نے کہا کہ لال مسجد تو کوئی ادارہ ہی نہیں ہے۔ طارق اسد نے کہا کہ مولانا عبدالعزیز اورام حسان کا وکالت نامہ جمع کرایا ہے۔

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ لال مسجد میں کتنے افراد مارے گئے یہ الگ بات ہے، لال مسجد کمیشن رپورٹ آگئی اب ہم کیا کریں؟ اگر کوئی فوجداری کارروائی بنتی ہے تو متعلقہ فورم پر ہوگی۔ طارق اسد نے کہا کہ عدالت کچھ نہیں کر سکتی تو کیس بند کردے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ کو معاونت کا کہیں تو کہتے ہیں جواب دینا مناسب نہیں۔

سپریم کورٹ نے قراردیاکہ عدالت نےسی ڈی اےکو جامعہ حفصہ کی تعمیرکاجائزہ لینےکاکہا تھا،زمین کسی کو دینےکاحکم نہیں دیا تھا، اگر سی ڈی اےنےکسی کو زمین دی ہےتو واپس لے،جامعہ حفصہ کی تعمیراورچلانا حکومت کاکام ہے،کسی نجی ادارےیاشخص کومدرسہ بنانے اور چلانے کی اجازت نہیں۔

عدالت نےلال مسجد آپریشن میں دو لاپتہ افراد کی معلومات طلب کرتےہوئےکہاکہ لاپتہ افراد کےحوالے سے ٹھوس اقدامات پر مبنی رپورٹ پیش کی جائے،اگر دونوں لاپتہ افراد زندہ ہیں تو والدین کو حوالگی یقینی بنائی جائے۔

چیئرمین سی ڈی اے نےکہا کہ عدالتی فیصلےکےبعد جامعہ حفصہ کیلئےزمین مختص کی اورجامعہ حفصہ انتظامیہ کیساتھ متبادل جگہ کیلئےمعاہدہ ہوا۔چیف کمشنرنےبتایاکہ مولاناعبدالعزیزکو2004 میں بطورخطیب برطرف کیاگیا،لیکن انہوں نےمسجد کا کنٹرول نہیں چھوڑا۔

جسٹس گلزار احمد نےکہاکہ انتظامیہ نےام حسان کیساتھ معاہدہ کس حیثیت میں کیا؟وہ تو برطرف شدہ ملازم کی اہلیہ ہیں۔جسٹس گلزار احمد نےحکم دیاکہ سی ڈی اےاپنی پراپرٹی کاکنٹرول واپس لے،سرکاری زمین پرنجی شخصیات کومدارس نہیں بنانےدینگے،حکومتی زمین اگر بانٹنی ہی ہے تو غریبوں کو دیں۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے9 جولائی 2007 کو لال مسجد آپریشن کے دوران لال مسجد آپریشن کا از خود نوٹس لیا تھا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.