Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

مشال خان قتل کیس،وکلاء کےدلائل مکمل،عدالت نےفیصلہ16مارچ تک محفوظ کرلیا

انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سےمشال خان کیس میں ایک ملزم کو سزائےموت اورچارکو عمر قید کی سزاسنائی جاچکی ہے

پشاور۔پشاورکی انسداد دہشتگردی عدالت نےمشال خان قتل کیس کافیصلہ محفوظ کرلیاہے۔دونوں فریقین کےوکلانےاپنےدلائل مکمل کرلئےہیں۔ انسداد دہشتگردی عدالت 46 گواہان اورمشال کےوالد کا بیان پہلے ہی ریکارڈ کرچکی ہے۔عدالت نےمختصرحکم میں کہاکہ کیس کافیصلہ 16 مارچ کو سنایا جائے گا۔

یاد رہےکہ پشاورکی انسداد دہشت گردی عدالت مشال خان قتل کیس کےدو ملزمان کی درخواست ضمانت خارج جبکہ ایک کی کالعدم قرار دے چکی ہے،ان میں مرکزی ملزم اسد بھی شامل ہے۔دیگرملزمان میں شامل صابرمایار،اظہاراللہ عرف جونی اوراسد نے کیس کافیصلہ سامنے آنے پر خودگرفتاری دی تھی۔

انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سےمشال خان کیس میں ایک ملزم کو سزائےموت اورچارکو عمرقید کی سزاسنائی جاچکی ہے۔اس سے قبل گزشتہ برس فروری کےآخرمیں عدالت نےمشال خان قتل کیس میں25ملزمان کی سزائیں معطل کردی تھیں۔

پشاورہائی کورٹ ایبٹ آباد بینچ میں کیس سے متعلق سزاؤں کےخلاف اپیل کی سماعت ہوئی تھی جسکےبعد یہ فیصلہ دیاگیاتھا۔انسداد دہشت گردی عدالت ایبٹ آباد نےمشال خان قتل کیس میں25ملزمان کوچارچارسال قید کی سزائیں دی تھیں تاہم ملزمان نےاپنی سزاؤں کو ہائی کورٹ میں چیلنج کررکھا تھا۔

یاد رہےکہ سپریم کورٹ بھی مردان میں عبدالولی خان یونیورسٹی کےطالبعلم مشال خان کےقتل پرلیےگئےازخود نوٹس کیس کونمٹا چکی ہے۔سپریم کورٹ کے مطابق ملزم کو ٹرائل کورٹ سے سزا ہوچکی ہے، جس کے بعد ازخود نوٹس کو مزید چلانے کی ضرورت نہیں ہے۔

ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نےمقف اختیارکیاتھاکہ صوبائی حکومت نےبری ہونےوالےملزمان کےخلاف اپیل دائرکررکھی ہے۔عبدالولی خان یونیورسٹی مردان میں توہین رسالت کےالزام میں قتل ہونےوالےمشال خان کےواقعے پرسپریم کورٹ نےازخود نوٹس لیا تھا۔

واضح رہے کہ مشال کےقتل کاواقعہ13اپریل2017کو عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کیمپس میں پیش آیا تھا۔طلبا نےتوہین عدالت کاالزام لگا کرصوابی کےرہائشی،ماس کمیونیکیشن کےطالبعلم مشال خان کوبدترین تشدد اورفائرنگ کرکےقتل کردیاتھا۔

مشال قتل کیس میں نامزد 60 میں سے57ملزمان کوپولیس نےحراست میں لیاتھا۔جنکےخلاف مشال خان کےقتل کامقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نےہری پورجیل میں چلایا تھا۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نےرواں سال سات فروری کوملزمان کےخلاف فیصلہ سنایا تھا۔ عدالت نےمشال خان کےقتل میں ملوث گرفتار 57طلبا میں سے31کوسزا سنائی اور26 کو بری کردیاگیا جبکہ تین ملزمان کو مفرورقراردیاگیا تھا۔ملزمان میں شامل مرکزی ملزم عمران علی کو سزائے موت سنائی گئی، پانچ ملزمان کو25سال قید جب کہ 25 ملزمان کو چار سال قید اورجرمانے کی سزاسنائی جاچکی ہے۔

مشال خان کی والد کی درخواست پرپشاورہائی کورٹ نےمقدمہ ایبٹ آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت منتقل کرنےکاحکم دیا تھا۔ جسکے بعد انسداد دہشت گردی عدالت نےمقدمےکی سماعت ہری پورجیل میں کی تھی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.