Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سینیٹر اورنگزیب اورکزئی کی جانب سے سرکاری زمین قبضے سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی سینیٹر اورنگزیب اورکزئی کی جانب سے سرکاری زمین قبضے سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔

سینیٹر اورنگزیب اورکزئی کی جانب سے سرکاری زمین پر قبضے سے متعلق کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی۔

شہری امجد عباسی کی جانب سے سرکاری زمین پر قبضے سے متعلق کیس میں عدالت نے معاملہ نیب کو بھجوانے کا عندیہ دے دیا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے سرکاری زمین پر قبضہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ایک سینیٹر کو پوری پہاڑی پر قبضہ کروا دیا گیا۔ کوئی سرکاری زمین پر ذاتی سڑکیں، کوئی کلب اور سوئمنگ پول بنا رہا ہے، شکر ہے غیر قانونی منصوبوں کا وزیراعظم سے افتتاح نہیں کروایا گیا۔

جسٹس محسن اختر نے ریمارکس دیے کہ چیئرمین سینیٹ کو کیس بھیج دیتے ہیں، پارلیمنٹ بھی تو دیکھے ان کے ارکان کر کیا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کو امراء لوٹ کر کھا گئے اور سرکاری ادارے ان کے سہولت کار بنے رہے۔

جسٹس محسن اختر نے کہا کہ لوگ پہاڑیاں تک اپنے کھاتے میں ڈال گئے، سرکاری زمینوں پر ذاتی سڑکیں بنائی جا رہی ہیں۔

سی ڈی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بنی گالہ میں غیر قانونی تعمیرات کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیرسماعت ہے، جس پر جسٹس محسن اختر نے کہا کہ سپریم کورٹ کو آپ نے یہ نہیں بتایا کہ آپ ہزار کنال زمین ایک سینیٹر کو الاٹ کر چکے ہیں؟جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ سینیٹر، چیئرمین سی ڈی اے اور ایم سی آئی کے خلاف یہ سیدھا سیدھا نیب کا کیس بنتا ہے، ادارے سرکاری زمین کے محافظ ہوتے ہیں، یہ ان کی ذاتی جاگیر نہیں ہوتی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.