Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

امریکی صدر کا طالبان رہنما ملا برادر کو فون

کابل: امریکا اور طالبان کے درمیان تاریخی معاہدے کے چند روز بعد ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان رہنما سے بذریعہ ٹیلی فون بات کی۔ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے بغیر کسی کا نام بتائے کہا کہ ‘ان کی طالبان رہنما سے بات چیت بہت اچھی رہی’۔

32 منٹ کی یہ گفتگو امریکا اور طالبان کے درمیان عارضی تشدد میں کمی کے معاہدے کے خاتمے کے بعد سامنے آئی جس کی وجہ امریکا-طالبان معاہدے میں طے شدہ 10 مارش سے کابل اور طالبان مذاکرات کا آغاز پر غیر یقینی ہوگیا ہے۔طالبان کی جانب سے فون کال میں کی گئی بات چیت کے بارے میں بتایا گیا کہ ملا بردار نے ٹرمپ سے ‘افغانستان سے فوجی انخلا کے لیے موثر اقدامات کرنے کا کہا’۔

امریکا طالبان معاہدے کے تحت غیر ملکی فورسز 14 ماہ میں افغانستان سے چلی جائیں گی جس کے بدلے میں طالبان سیکیورٹی ضمانتیں دیں گے اور کابل سے مذاکرات کریں گے۔ تاہم قیدیوں کے تبادلے پر تنازع نے سوالات کھڑے کردیے ہیں کہ کابل اور طالبان کے درمیان مذاکرات آگے بڑھ پائیں گے یا نہیں۔

معاہدے میں کہا گیا ہے کہ افغان حکومت طالبان کے 5 ہزار قیدی رہا کریں گے جس کے بدلے میں طالبان ان کے ایک ہزار قیدی رہا کریں گے۔طالبان نے مذاکرات سے قبل اس پر زور دیا ہے تاہم افغان صدر اشرف غنی نے اس سے انکار کردیا ہے۔ملا برادر نے ٹرمپ سے کہا ہے کہ ‘کسی کو معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کی اجازت نہ دی جائے’۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.