Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

مشیروں اور معاونین سے متعلق عدالتی فیصلے کے بعد حکومت کے لیے نئی مشکل

اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد ای سی سی کا اجلاس اچانک ملتوی

اسلام آباد ہائیکورٹ کے مشیروں و معاونین کے کابینہ کمیٹیوں کی سربراہی اور رکن ہونےکو غیر قانونی قرار دینے کے فیصلے کے بعد حکومت ایک اور قانونی مشکل میں پھنس گئی کیونکہ تمام کابینہ کمیٹوں میں مشیر یا معاونین خصوصی بطور چیئرمین یا رکن شامل ہیں۔ یہ تمام کابینہ کمیٹیاں وزیراعظم عمران خان نے رولز آف بزنس 1973 کے تحت حاصل اختیار کے تحت تشکیل دیں۔ عدالتی فیصلے کے بعد یہ سب عملاً غیر فعال ہو چکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق کل 7 کابینہ کمیٹیوں میں سے 3 کے چیئرمین مشیر خزانہ ہیں جبکہ مشیر خزانہ حفیظ شیخ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی اور کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے چیئرمین بھی ہیں، مشیر خزانہ کابینہ کمیٹی سرکاری ملکیتی اداروں کے بھی چیئرمین اور قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنک)کے چیئرمین بھی ہیں۔حفیظ شیخ کابینہ کی توانائی اور سی پیک کمیٹیوں میں بطور رکن بھی شامل ہیں۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ مشیر تجارت عبد الرزاق داؤد ای سی سی، کابینہ کمیٹی برائے نجکاری، کابینہ کمیٹی برائے سرکاری ملکیتی اداروں، اور کابینہ کمیٹی برائے توانائی میں بھی بطور رکن شامل ہیں۔

اسی طرح مشیر اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین ای سی سی، کابینہ کمیٹی نجکاری اور سی پیک اور کابینہ کمیٹی ادارہ جاتی اصلاحات میں بھی بطور رکن شامل ہیں۔

مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی میں بطور رکن، مشیر مرزا شہزاد اکبر کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی میں بطور رکن، معاون خصوصی اسٹیبلشمنٹ ارباب شہزاد کابینہ کمیٹی رائے ادارہ جاتی اصلاحات میں رکن کے طور پر شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کابینہ کمیٹی ادارہ جاتی اصلاحات میں بطور رکن شامل ہیں۔

ہائیکورٹ کےفیصلے کے بعد وفاقی حکومت نے مشیر خزانہ کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا  آج ہونے والا اجلاس بھی اچانک ملتوی کر دیا ہے۔  یاد رہے کہ ای سی سی کا اہم اجلاس 9 دسمبر (آج )بلایا گیا تھا تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد وفاقی حکومت نے اجلاس اچانک ملتوی کر دیا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.