Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

ایوان بالا کی 37 نشستوں کیلئے پولنگ جاری

سینیٹ (ایوان بالا) کی 37 نشستوں پر انتخاب کے لیے خفیہ رائے دہی کے ذریعے ووٹنگ کا عمل جاری ہے جو بغیر کسی تعطل کے شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔ الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) کی نگرانی میں ووٹنگ کا عمل صبح 9 بجے شروع ہوا اور بروقت پولنگ کے آغاز کو یقینی بنانے کے لیے ای سی پی کا عملہ صبح سویرے ہی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گیا۔

ایوان بالا کی 37 ان نشستوں پر آج ہونے والے انتخابات کے لیے سندھ، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور اسلام آباد سے مجموعی طور پر 78 امیدوار میدان میں ہیں جبکہ پنجاب سے تمام امیدوار گزشتہ ماہ دیگر امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی واپس لینے یا نااہل ہونے کے بعد بلامقابلہ منتخب ہوگئے تھے۔

ووٹنگ

سینیٹ انتخابات کے لیے پولنگ کا وقت شروع ہوتے ہیں اسلام آباد کی نشست کے لیے سب سے پہلا ووٹ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے شفیق آرائیں نے کاسٹ کیا جبکہ ان کے بعد فیصل واڈا نے اپنا ووٹ ڈالا۔ ادھر الیکشن کے دوران کسی امیدوار یا ووٹر کے پولنگ بوتھ کے اندر موبائل فون لے جانے پر پابندی عائد ہے اور اس بارے میں سیکیورٹی عملے کا کہنا تھا کہ پولنگ بوتھ میں موبائل لے جانے کی اجازت نہیں ہے۔

نشستوں کی تعداد

پارلیمنٹ کا ایوان بالا حال ہی تک 104 قانون سازوں کا ایوان تھا اور ہر رکن استعفیٰ، نااہلی یا انتہائی غیرمعمولی حالات کو چھوڑ کر 6 سال کی مدت پوری کرتا ہے، یہ تمام اراکین ایک ہی وقت میں منتخب نہیں ہوتے بلکہ ان میں سے نصف ایک مرتبہ جبکہ باقی کے نصف 3 سال بعد ہوتے ہیں۔ سال 2021 میں 52 سینیٹرز (جو 2015 میں منتخب ہوئے تھے) وہ ریٹائر ہورہے ہیں جبکہ باقی 52 جو 2018 میں منتخب ہوئے تھے وہ 2024 میں ریٹائر ہوں گے، تاہم اس مرتبہ سابق وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) کے صوبہ خیبرپختونخوا سے انضمام کے بعد انتخابات صرف 48 نشتوں پر ہورہے ہیں۔لہٰذا اس طرح سینیٹ اب 100 اراکین پر مشتشمل ہوگا، تمام صوبوں سے 23، 23 اور اسلام آباد سے 4 سینیٹرز ہوں گے جبکہ فاٹا کے باقی 4 سینیٹرز 2024 میں ریٹائر ہوجائیں گے۔صوبوں کی ان 23 نشستوں کو اگر تقسیم کریں تو ان میں 14 جنرل نشسستیں، 4 ٹیکنوکریٹس یا علما، 4 خواتین کی مخصوص نشستیں اور ایک اقلیتی رکن کی نشست ہے۔

تاہم اس مرتبہ پنجاب کی صورتحال کچھ ایسی ہے کہ وہاں تمام بڑی سیاسی جماعتوں پی ٹی آئی، مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کی جانب سے کچھ امیدواروں کو واپس بٹھانے پر رضامندی کے بعد وہاں سے تمام سینیٹر بلامقابلہ منتخب ہوگئے۔ان 11 سینیٹرز میں پی ٹٰی آئی اور مسلم لیگ (ن) کے 5، 5 ہیں جبکہ ایک پی ٹی آئی کی اتحادی مسلم لیگ (ق) کا ہے۔اس کے علاوہ اس مرتبہ سندھ سے 11 جبکہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے 12، 12 سینیٹرز کی نشستوں پر مقابلہ ہورہا ہے۔اس مرتبہ پولنگ میں چاروں صوبوں سے عام (جنرل) نشستوں پر 7 اراکین، 2 نشستوں پر خواتین، 2 نشستوں پر ٹیکنوکریٹس کو چُنا جائے گا جبکہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے اقلیتی نشست پر ایک، ایک رکن منتخب ہوگا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.