Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

وزیراعظم کو اعتماد کے ووٹ میں فتح کا یقین

ایم کیو ایم نے وزیراعظم کو اعتماد کے ووٹ کے بدلے ڈپٹی چیئرمین شپ مانگ لی

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حکمران اتحاد کے 179 اراکین میں سے 175 نے وزیراعظم عمران خان کو یہ یقین دہانی کرائی کہ وہ آج (ہفتہ) کو ہونے والے ایوان زیریں کے خصوصی اجلاس کے دوران انہیں اعتماد کا ووٹ دیں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے وزیراعظم ہاؤس میں پارلیمانی پارٹیوں کے ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں حکمران اتحاد کے تمام اراکین قومی اسمبلی کو کہا گیا کہ وہ وزیراعظم کے لیے ووٹ دیں بصورت دیگر وہ ڈی سیٹڈ ہوسکتے ہیں۔

اسی سلسلے میں تمام قانون سازوں کو یہ ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سوا 12 بجے سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ جائیں کیونکہ تب قومی اسمبلی کا اجلاس شو آف ہنڈز کے نہیں بلکہ حکومتی اور اپوزیشن بینچوں کی تقسیم کے ذریعے ووٹنگ کے لیے شروع ہوگا۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق آج قومی اسمبلی کا اجلاس وزیراعظم کے اعتماد کے ووٹ کے ایک نکاتی ایجنڈا پر ہورہا ہے اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ایوان میں ایک قرار داد پیش کریں گے جس پر ووٹنگ ہوگی۔

خیال رہے کہ فیصل واڈا کے استعفیٰ دینے اور این اے 175 ڈسکہ کی نشست پر دوبارہ اتنخابات کے بعد قومی اسمبلی میں حکومت کی 179 نشستیں ہیں اور وزیراعظم کو 341 اراکین کے ایوان کے اعتماد حاصل کرنے کے لیے کم از کم 172 ووٹس حاصل کرنا ہوں گے۔

دریں اثنا جو اراکین مذکورہ اجلاس میں شرکت نہیں کرسکے ان میں وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی، عامر لیاقت حسین، غلام بی بی بھروانہ، باسط سلطان اور مونس الٰہی شامل تھے۔

اس حوالے سے پی ٹی آئی کے ایک اور رہنما نے کہا کہ جو غیرحاضر تھے وہ آج ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ علی زیدی لاہور میں پھنس گئے تھے جبکہ کراچی میں موجود عامر لیاقت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ہفتے کو ایوان میں موجود ہوں گے۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت کو 16 حکمران اتحاد کے ایم این ایز جنہوں نے حالیہ سینیٹ انتخابات میں حفیظ شیخ کے بجائے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک الائنس (پی ڈی ایم) کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دیا تھا کہ معاملے پر اٹکے رہنے کے بجائے آگے بڑھنا چاہیے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے حکمران اتحادیوں کے رہنماؤں کے ساتھ الگ ملاقاتیں بھی کیں۔

مزید برآں پی ڈی ایم کی جانب سے ہفتہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور مولانا فضل الرحمٰن نے اس پورے عمل کو بے معنیٰ قرار دیا ہے۔اس سے قبل اجلاس طلب کرنے پر ایک تنازع نے جنم لیا تھا کیونکہ اپوزیشن کا ماننا تھا کہ وزیراعظم خود سے سمری نہیں دے سکتے اور یہ آئین کے تحت صدر کا اختیار ہے، تاہم آئین کا آرٹیکل 91 (7) کہتا ہے کہ ’وزیراعظم، صدر کی خوشنودی کے دوران عہدے پر فائز رہے گا لیکن صدر اس شق کے اس وقت تک اپنے اختیارات کا استعمال نہیں گے گا جب تک اسے یہ اطمینان نہ ہو کہ وزیراعظم کو قومی اسمبلی کے ارکان کی اکثریت کا اعتماد حاصل نہیں ہے، اس صورت حال میں وہ قومی اسمبلی طلب کرے گا اور وزیراعظم کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا حکم دے گا‘۔

دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ نے وزیراعظم کی مشکلات میں اضافہ کرتے ہوئے اعتماد کے  ووٹ کے بدلے سینیٹ میں ڈپٹی چیئرمین شپ مانگ لی۔ ایم کیوایم پاکستان نے حکومت سے بڑی خواہش کا اظہارکردیا، وزیراعظم نے ایم کیو ایم پاکستان کے تمام گلے شکوے دور کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.