پولیس نے کہا کہ جعلی فنگر پرنٹس سے بنائے گئے بے نامی اکاؤنٹس سے اغوا برائے تاوان کی ادائیگی بھی کی جاتی تھی، جعلی فنگرز سے ایزی پیسہ اور موبی کیش اکاؤنٹس بھی بنائے گئے، ملزمان جعلی انتقالات اور دیگر جعلی سرکاری کاغذات بنانے میں بھی ماہر ہیں، ملزمان سے ابتدائی طور پر غیر قانونی 346 ایکٹو سمز اور ربڑ سے بنے 88 عدد جعلی فنگرز برآمد ہوئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کو ایکسٹارشن کیسز کی تفتیش میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، دس مشکوک بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات حاصل کی جا رہی ہیں، اسٹیٹ بینک اور دیگر متعلقہ اداروں سے رابطہ قائم کر لیا گیا ہے، جعلی انتقالات کے حوالے سے ضلعی انتظامیہ اور تحصیل دار پشاور سے بھی رابطہ کر لیا گیا ہے، ملزمان کی نشاندہی پر دیگر افراد کو بھی شامل تفتیش کرلیا گیا ہے، ڈی ایس پی بڈھ بیر ملک حبیب کی سربراہی میں خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔