Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

بجٹ غریب کے ساتھ مذاق ہے، منظور نہیں ہونے دیں گے، شہباز شریف

مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ حالیہ بجٹ غریب عوام کے ساتھ مذاق ہے جسے منظور نہیں ہونے دیں گے اور اس کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن جائیں گے۔

اسلام آباد میں قومی اسمبلی میں پوسٹ بجٹ تقریر میں شہباز شریف نے کہا کہ اگر غریب عوام کی جیب خالی ہے تو یہ بجٹ جعلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ میں نے اس لیے کہا کہ گزشتہ تین برس میں ٹیکسوں کی بھرمار کی گئی اس کے نتیجے میں غریب کی ایک روٹی آدھی ہوچکی ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہم ایوان کے ایئر کنڈیشن ماحول میں بیٹھ کر پاکستان کے طول و عرض میں عوام کے ساتھ ہونے والے مظالم کا اندازہ نہیں لگا سکتے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ تین برس کے دوران ناقص پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان میں بھوک، بدحالی اور مایوسی نے جگہ بنالی ہے۔ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ہونے والی قانون سازی آئین اور قانون سے متصادم ہے، ان میں کئی قانونی سقم ہیں۔

شہباز شریف ہم نے آواز اٹھائی لیکن نہیں توجہ نہیں دی گئی اور پھر سینیٹ میں جا کر اپوزیشن نے اپنا کردار ادا کیا۔انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو مخاطب کرکے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ کمیٹی بننی چاہیے۔ جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ اس ضمن میں بات ہوچکی ہے، اس کی تحقیقاتی کمیٹی بنے گی جس میں دونوں بینچز کی جانب سے اراکین شامل ہوں گے اور قانون سازی کے عمل جائزہ لیں گے۔

خیال رہےکہ جب شہباز شریف نے مائیک سنبھالا اور گزشتہ دو روز کے دوران ہونے والی ایوان زریں میں ہنگامہ آرائی کا تذکرہ کیا تو حکومتی اراکین کی جانب سے ایک مرتبہ شور سرابا شروع ہوگیا جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے فوراً ہی قابو پالیا۔

شہباز شریف نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ایوان کی دونوں جانب جو لوگ موجود ہیں انہیں عوام نے منتخب کرکے بھیجا ہے اور حالیہ دنوں میں پیش آنے والے واقعات پر دکھ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایوان کا یومیہ خرچہ کروڑوں روپے ہے اور ہم یہاں عوام کے معاشی، اقتصادی اور معاشرتی مسائل حل کرنے کےلیے جمع ہوتے ہیں اس لیے ایک ایک لمحہ قیمتی ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہم یہاں کسان، مزدور، طالبعلم اور بے روزگار کی بات کرنے آئے ہیں۔

علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ جب ہم نے حکومت چھوڑی جی ڈی پی کی شرح 5.8 فیصد تھی اور موجودہ حکومت کے دور میں کووڈ 19 سے پہلے ہی جی ڈی پی کی شرح منفی میں آگئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ سے مزید بدحالی آئے گی اور 2 کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے آگئے۔

شہباز شریف نے اس جعلی بجٹ کی وجہ سے50 لاکھ افراد بے روزگاری کی دلدل میں پھنس چکے ہیں اور لوگ بجٹ کو دیکھ کر پوچھ رہے ہیں کہ کہاں ہیں ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھر۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بے روزگاری کی شرح بلند ترین 15 فیصد تک پہنچ چکی ہے، 3 سال گزر گئے اور اس دوران مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے منصوبوں کے فیتے کاٹتے ہیں اور تختیاں لگواتے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ اس سے تو بہتر تو پرانا پاکستان تھا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.