Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

ڈالر پاکستان کی تاریخ کی بلند ترین سطح پرپہنچ گیا

ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ انٹربینک میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر 168 روپے 90 پیسے کی بلند ترین سطح پر جا پہنچی۔ انٹر بینک میں ڈالر 80 پیسے اضافے کے ساتھ 168 روپے 90 پیسے کی سطح پر پہنچا جبکہ اوپن مارکیٹ میں اس کی قدر 70 پیسے کے اضافے کے بعد 169 روپے 70 پیسے ہوگئی۔اس سے قبل گزشتہ برس 26 اگست کو ڈالر 168 روپے 43 پیسے کی سب سے بلند سطح پر پہنچا تھا جس کے بعد کمی کا سلسلہ جاری تھا۔

تاہم بلند کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور درآمدی بل سمیت متعدد وجوہات کی بنا پر رواں برس مئی سے ڈالر کی قدر میں اضافہ جاری ہے۔ قبل ازیں گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا تھا کہ ڈالر کی قدر میں اضافہ قدرتی بات ہے کیوں کہ مالی سال 2022 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ کر جی ڈی پی کے 2 سے 3 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے باوجود ایکسچینج ریٹ نہیں بڑھا تو اس کا مطلب ہے کہ ایکسچینج ریٹ کو برقرار رکھا جارہا ہے جو مصنوعی اور ملکی معیشت کے لیے خطرناک ہے۔

مقامی کرنسی کی قدر میں تنزلی ایل این جی سمیت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو لپیٹ میں لے گی، جس سے مہنگائی اور پیداواری اخراجات بڑھ رہے ہیں، اس کے نتیجے میں اضافی اخراجات کے ساتھ برآمدات کے اضافے پر زور دینا مشکل ہوگا۔

تجزیہ کاروں کا ماننا تھا کہ مقامی روپے کی قدر میں کمی کی وجہ ایس بی پی کا نقطہ نظر بھی ہے کہ مالی سال 2022 کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے پر ایکسچینج ریٹ بڑھے گا۔

دوسری جانب اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ زیادہ درآمدی بل ہیں اور یہ مالی سال 22 کے دوران ملک میں بڑھتی ہوئی معاشی سرگرمیوں کا نتیجہ بھی ہوگا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.