Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

افغانستان کو ایک حکومت تلے متحد کرنا ممکن نہیں، امریکی صدر جو بائیڈن

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ انہوں نے افغانستان سے اپنی افواج اس لیے واپس بلا لیں کیونکہ جنگ زدہ ملک کو ایک حکومت کے تحت متحد کرنا ممکن نہیں ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ایک نیوز کانفرنس میں جوبائیڈن نے یہ بھی کہا کہ امریکا 20 برسوں سے افغانستان میں ہر ہفتے ایک ارب ڈالر خرچ کر رہا تھا اور غیر معینہ مدت تک ایسا کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا تھا۔ خیال رہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے گزشتہ سال اگست میں افغانستان سے فوجیوں کا انخلا شروع کیا تھا جسے طالبان نے پُر کردیا تھا۔

طالبان 15 اگست کو کابل میں داخل ہوئے اور امریکی حمایت یافتہ حکومت کی جگہ سنبھال لی تھی۔ اس کے بعد سے طالبان نے امریکا کی جانب سے دوسری سیاسی قوتوں کو حکومت میں شامل کرنے، افغان خواتین اور مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی اپیلوں ہر نظر انداز کیا ہے جس کی ضمانت امریکی حمایت یافتہ افغان آئین میں دی گئی تھی۔

صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ‘اگر آپ کو لگتا ہے کہ کوئی بھی افغانستان کو ایک ہی حکومت کے تحت متحد کرنے کے قابل ہے تو اپنا ہاتھ اٹھائیں، یہ ایک ٹھوس وجہ سے سلطنتوں کا قبرستان رہا ہے کیوں کہ یہ اتحاد کے لیے مؤثر نہیں ہے’۔

انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے گزشتہ سال جنوری میں حکومت سنبھالی تو انہیں یہ فیصلہ کرنا تھا کہ کیا ریاست افغانستان میں ہر ہفتے اتنی رقم خرچ کرتے رہنا ہے؟ یہ جانتے ہوئے کہ یہ خیال مزید تابوت گھر بھیجنے کے علاوہ، کامیاب ہونا انتہائی غیر معمولی ہے اس لیے افغانستان چھوڑنے کا فیصلہ کیا گیا۔

تاہم امریکی انخلا کے بعد سے کیے گئے رائے عامہ کے سروے بتاتے ہیں کہ زیادہ تر امریکی اس فیصلے سے ناخوش ہیں۔

ایک حالیہ سروے سے پتا چلتا ہے کہ ‘تمام امریکیوں میں سے دو تہائی اور 10 میں سے 7 سابق فوجی’ اس فیصلے سے ناخوش ہیں۔

فیصلے سے پریشان ہونے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا کہ 20 سال بعد افغانستان سے آسانی سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔ ‘ یہ ممکن نہیں چاہے آپ نے جب بھی یہ کیا ہو اور جو کچھ میں نے کیا اس کے لیے میں معذرت خواہ نہیں ہوں’۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.