Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

بلوچستان میں سیلاب, جاں بحق افراد کی تعداد 281 ہو گئی

بلوچستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب کے نتیجے میں ہونے والے حادثات میں مزید تین اموات کی تصدیق کے بعد صوبے میں جاں بحق افراد کی تعداد 281 ہوگئی۔ پراونشل ڈیزاسٹرمنیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق صوبے بھر میں مجموعی طور پر 65 ہزار 197 مکانات کو نقصان پہنچ چکا ہے جبکہ 2200 کلو میٹر پر مشتمل مختلف شاہراہیں بھی شدید متاثر ہوئی ہیں۔

پی ڈی ایم اے کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں سیلاب کے نتیجے میں ہونے والے حادثات میں مزید تین اموات رپورٹ ہوئیں، جاں بحق افراد میں ایک مرد، ایک خاتون اور ایک بچہ شامل ہے، تینوں ہی اموات ضلع قلعہ سیف اللہ سے سامنے آئیں۔

بلوچستان میں یکم جون سے اب تک جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 281 ہوگئی ہے، جاں بحق ہونے والوں میں 133 مرد 64 خواتین اور 84 بچے شامل ہیں۔ سب سے زیادہ 27 ہلاکتیں کوئٹہ جبکہ ژوب سے 22 اور لسبیلہ سے 21 اموات رپورٹ ہوئیں جبکہ صوبے بھر میں بارشوں اور سیلاب کے باعث مختلف حادثات میں 172 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔

سیلابی ریلوں اور بارشوں سے مجموعی طور پر بلوچستان میں 65 ہزار 197 مکانات نقصان کا شکار ہوئے جبکہ دو لاکھ 70 ہزار 444 سے زائد مال مویشی سیلابی ریلوں کی نذر ہوگئے ہیں۔ اب تک مجموعی طور پر 2 لاکھ ایکڑ زمین پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ صوبے میں سیلابی ریلوں میں 22 پل گر کر تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 22 سو کلومیٹر پر مشتمل مختلف شاہراہیں بھی شدید متاثر ہوئی ہیں۔

دوسری جانب بلوچستان کے علاقے ڈیرہ مراد جمالی، نصیر آباد، جعفر آباد میں خمیہ بستیوں میں میڈیکل کیمپ نہ ہونے سے بچے بخار اور گسیٹرو میں مبتلا ہونے لگے ہیں جبکہ قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ، زیارت، دکی، مسلم باغ کے بے گھر افراد خیموں سے بھی محروم ہیں۔

ڈیرہ مراد جمالی میں خمیہ بستی میں میڈیکل کیمپ نہ ہونے سے معصوم بچے شدید بخاراور گسیڑو میں مبتلا ہونے لگے،،مائیں پانی کے قطرے ڈال کر بخار کی شدت کو کم کرنے کی کوششیں کرتی نظرآتی ہیں جبکہ شدید گرمی میں متاثرین اپنے بچوں کو چار پائی کی مدد سے سایہ دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ دوسری جانب نصیر آباد، جعفر آباد میں بھی متاثرین جلدی، گیسٹرو اور ملیریا جیسے امراض میں مبتلا ہورہے ہیں۔

امدادی سامان میں مبینہ طور پر غیرمنصفانہ تقسیم کے خلاف متاثرین نے ڈیرہ اللہ یار صحبت پور شاہراہ کو بلاک کرکے احتجاجی دھرنا دیا جبکہ قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ، زیارت، دکی، مسلم باغ کے بے گھرافراد خیموں سے بھی محروم ہیں، متاثرین میں بیماریاں پھیل رہی ہیں سڑکیں بحال نہ ہونے کے باعث مسافروں کو بھی شدید دشواریوں کا سامنا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.