Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

پاکستان ’مردہ باد‘ کہنے والے افغانیوں کو یہاں رہنے کا حق نہیں، چیئرمین پی اے سی

اسلام آباد: افغان شہریوں کی پاکستان میں غیرقانونی موجودگی پر اراکین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی پھٹ پڑے، نور عالم خان نے کہا ہے کہ افغان پاکستان میں رہتے ہوئے پاکستان کیلئے مردہ باد کا نعرہ لگاتے ہیں ان کو یہاں رہنے کا حق نہیں۔

پارلیمان کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں کمیٹی کے اراکین افغان شہریوں کی پاکستان میں غیر قانونی موجودگی پر پھٹ پڑے۔

اجلاس کے دوران چیئرمین نور عالم خان کا کہنا تھا کہ افغان شہریوں کو کراچی جیسے شہر میں کھلا چھوڑا ہوا ہے، یہاں تو ہر شہر میں افغانی بغیر دستاویزات کے پھر رہے ہیں حالانکہ ایران اور دیگر ممالک میں افغانیوں کیلئے میکنزم موجود ہے.

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سڑکوں پر پاکستان کو گالیاں نکالی جارہی ہیں، پاکستان میں رہتے ہوئے پاکستان کےلیے مردہ باد کے نعرے لگائے جارہے ہیں۔

چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کہا کہ یہاں جو دہشت گرد پکڑا جاتا ہے وہ افغانی ہوتا ہے، کراچی میں سب سے زیادہ ڈکیتیوں میں ملوث افغانی ہیں اور صرف کراچی ہی نہیں بلکہ پشاور اور اسلام آباد میں بھی یہی حال ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانیوں نے پاکستان کےلوگوں کے روزگار چھینے ہیں اور پھر پاکستان میں رہتے ہوئے پاکستان مردہ باد کا نعرہ لگاتے ہیں، امریکا جاکر امریکا مردہ باد کا نعرہ لگاکر دکھائیں۔

نور عالم خان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کو لبنان،عراق نہیں بنا سکتے، یواین سے افغان شہریوں کو کیمپس میں رکھنے کا کیوں نہیں کہا گیا؟ یو این سے کہا جائے کہ مردہ باد کہنے والوں کےلیے یہاں کوئی جگہ نہیں۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ جو لوگ رجسٹرڈ نہیں ان کو واپس ان کے ملک بھیجا جائے۔

اس موقع پر سیکریٹری سفیران نے کہا کہ یہ بہت سنجیدہ مسئلہ ہے اس پر اراکین کے تحفظات درست ہیں،کمیٹی جو ڈائریکشنز دے گی اس پر عملدرآمد ہوگا۔

اجلاس کے دوران سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے انکشاف کیا کہ دبئی سے 380 لوگوں کو ڈی پورٹ کیا گیا اور ان کے پاس پاکستانی پاسپورٹ تھا، جس پر نور عالم خان نے کہا کہ اندازہ لگائیں کہ پاکستان کے خلاف نعرے بازی کرنے والوں کے خلاف پاکستانی پاسپورٹ تھے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے دبئی سے ڈی پورٹ 380 افغانیوں کی فہرست طلب کر لی اور کہا کہ غیر قانونی افغان شہریوں کو کیمپوں میں رکھا جائے اور اگر کیمپوں میں نہیں رکھا جا سکتا تو واپس افغانستان بجھوائیں۔

نور عالم خان نے کہا کہ جیسے باہر ممالک میں مہاجرین کیلئے کیمپ ہیں ویسے ہی بنائے جائیں، پاکستان میں یہ روزگار کیلئے اہل نہیں ہیں کیوں کہ یہ ٹیکس تو دیتے نہیں ہیں اور ساتھ اسمگلنگ میں بھی ملوث ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.