پولیس کے مطابق قبائلی کرم میں مختلف مقامات پر دو قبائل کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ ایک ہفتے سے جاری ہے ،فریقین ایک دوسرے کو چھوٹے بڑے اسلحوں سے نشانہ بنا رہے ہیں ۔
ہسپتال ذرائع کے مطابق علاقے میں تازہ جھڑپوں کے دوران فریقین سے مزید 5 افراد جاں بحق اور 12 زخمی ہوئے ہیں ۔جس کے بعد علاقے میں ایک ہفتے سے جاری جھڑپوں میں جاں بحق افراد کی تعداد 46 ہو گئی ۔
ذرائع نے کہا کہ فریقین کے درمیان جاری جھڑپوں میں اب تک 98 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں ۔
ذرائع نے بتایا کہ کرم پشاور سے سیکیورٹی انتظامات کے ساتھ پاراچنار میت لے جانے والے ایمبولینس پر بھی علاقہ بگن میں فائرنگ ہوئی جس سے ایک شخص زخمی ہوا،ایف سی کی جوابی فائرنگ سے دو حملہ آور بھی زخمی ہوئے ہیں ۔
دوسری جانب پولیس نے کہا ہے کہ کرم جھڑپوں کے باعث پاراچنار پشاور مین روڈ اور پاک افغان خرلاچی بارڈر بھی آمد و رفت کیلئے بندہے ،روڈ کی بندش سے اشیائے خوردونوش ، فیول اور ادویات کی قلت پیدا ہوگئی ہے ۔
قبائلی عمائدین نے کہا ہے کہ ضلع کرم دو خاندانوں کی لڑائی ضلع بھر میں پھیلنا اور بروقت کنٹرول نہ کرنا افسوسناک ہے
قبائلی عمائدین نے کہا ہے کہ ضلع کرم کئی روز سے دن گزرنے کے بعد شام کے قریب فائربندی کی کوشش شروع کی جاتی ہے جس کے باعث فائربندی نہیں ہورہی ہے ۔
چئیرمین پرائیویٹ سکولز مینجمنٹ محمد حیات خان کے مطابق کرم شہر اور جنگ زدہ علاقوں میں تعلیمی ادارے ایک ہفتے سے بند ہیں ۔
قبائلی عمائدین کا کہنا تھا کہ لڑائی جھگڑوں سے جانی نقصان اور علاقے کا امن تباہ ہورہا ہے ۔ انتظامیہ فوری جنگ بندی کیلئے اقدامات اٹھائے ۔
ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود کے مطابق سیز فائر کیلئے ضلعی انتظامیہ ، پولیس ، عسکری قیادت اور قبائلی مشران اور جرگہ ممبران کے ساتھ کوششوں میں مصروف ہیں اور بہت جلد سیز فائر میں کامیاب ہو جائیں گے ۔