سابق وزیراعظم عمران خان نے پی ٹی آئی کو بچانے کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔ عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کے دھڑادھڑ ساتھ چھوڑنے سے پریشان کے باعث سپریم کورٹ سے پی ٹی آئی کو تحلیل کرنے کی مبینہ کوششیں روکنے کی درخواست کر دی۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے پارٹی چھوڑنے والے رہنماؤں کی پریس کانفرنسز کو دباؤ کا نتیجہ قرار دے ڈالا۔ آرٹیکل 245 کے تحت فوج کی طلبی کو کالعدم قرار دینے اور جناح ہاؤس پر حملہ کرنے والوں کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات نہ چلانے کی بھی استدعا کردی۔
حامد خان ایڈووکیٹ کےذریعے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ خوف اور گرفتاریوں کے ذریعے تحریک انصاف کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، سیاسی پارٹی کے رہنماؤں کو علیحدگی پر مجبور کرنا آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔ سپریم کورٹ ماضی میں اس حوالے سے اہم فیصلے صادر کر چکی ، پی ٹی آئی کو تحلیل کرنےکی کوششیں کالعدم قرار دی جائیں۔ عدالت گرفتار رہنماؤں کو رہا کرنےکا حکم دے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا درخواست میں مزید کہنا ہے کور کمانڈر ہاؤس لاہور دراصل جناح ہاؤس اور قانونی طور پر سویلین عمارت ہے۔ اس پر حملے کے مبینہ ملزمان کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل خلاف قانون ہے، سویلین افراد کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل روکا جائے ۔ سپریم کورٹ آرٹیکل 245 کے تحت فوج کی طلبی کو بھی کالعدم قرار دے۔
دوسری جانب ایک انٹیلی جنس ایجنسی نے حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ 9؍ اور 10؍ مئی کے دن جو کچھ ہوا اس کا خیال اور پلاننگ بہت عرصہ پہلے ہی ہوئی تھی اور اس میں عمران خان مبینہ طور پر ملوث تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے زیادہ تر رہنماؤں کو مبینہ پلان کا علم ہی نہیں تھا، اسے خفیہ رکھا گیا تھا اور صرف چند قابل بھروسہ وفاداروں (جن کے نام رپورٹ میں موجود ہیں) کو اس کا علم تھا اور یہی وہ افراد تھے جنہوں نے عمران خان کی ہدایات پارٹی کے دیگر حلقوں تک پہنچائی۔ انٹیلی جنس ایجنسی نے پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ عمران خان نے خصوصی طور پر ہدایات دی تھیں کہ ان کی گرفتاری کی صورت میں پہلے سے طے شدہ مقامات اور جگہوں کو ہدف بنایا جائے۔ 9؍ مئی کو مراد سعید نے یہ بات پارٹی کے رہنماؤں کو اپنی ٹوئیٹس کے ذریعے بتائی اور ہدایت کی کہ بتائے گئے مقامات پر مظاہرے شروع کیے جائیں۔ عمران خان نے متعدد مرتبہ خود اپنی اور اپنی پارٹی کی 9؍ مئی کے واقعات سے لاتعلقی ظاہر کی ہے۔ اس کی بجائے انہوں نے اصرار کیا ہے کہ پی ٹی آئی نے ماضی میں بھی پرسکون مظاہرے کیے ہیں۔
انٹیلی جنس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسد عمر، مراد سعید اور اعظم سواتی عمران خان کے قریبی ساتھی ہیں، ساتھ ہی یاسمین راشد، حماد اظہر اور عون عباس بپی کا نام پنجاب، مراد سعید اور عمر ایوب کا نام کے پی جبکہ علی زید کا نام سندھ، علی نواز اعوان اسلام آباد اور قاسم سوری کا نام بلوچستان میں پیش آنے والے واقعات میں شامل کیا ہے۔
انٹیلی جنس ایجنسی کے مطابق اقتدار سے نکال باہر کیے جانے کے بعد سے عمران خان نے ایک جارحانہ لیکن جعلی بیانیہ بنانے کی کوشش کی اور کئی سازشی نظریات پیش کیے جن میں عالمی گٹھ جوڑ سے لیکر انٹیلی جنس ایجنسی کے ہاتھوں اپنے قتل کے منصوبوں کا ذکر جیسی باتیں شامل ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ عمران خان نے اپنے حامیوں کے ذہنوں میں اس قدر زہر انڈیل دیا تھا کہ ان لوگوں نے کھل کر فوج اور اس کی سینئر قیادت کی توہین کی، مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز استعمال کیے۔ یہ عمران خان کا سوچا سمجھا منصوبہ تھا جس کی مدد سے عوام کو اپنی ہی فوج سے لڑانے کی تیاری کی گئی۔
ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اپنے اشتعال انگیز خطبات کی مدد سے عمران خان نے سوچے سمجھے انداز سے فوج کے سینئر عہدیداروں بشمول آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی سی وغیرہ پر الزامات عائد کیے حتیٰ کہ کچھ موقعے ایسے بھی تھے جن پر عمران خان نے نام لیکر الزامات عائد کیے۔