کوئٹہ: کالعدم بی این اے (بلوچ نیشنل آرمی) کے گرفتار سربراہ گلزار امام شمبے کو میڈیا کے سامنے پیش کردیا گیا، گلزار امام نے کہا کہ مسلح جدوجہد کا راستہ غلط تھا، امید ہے ریاست ماں کا کردار ادا کرتے ہوئے اصلاح کا موقع دے گی، مسلح جدوجہد میں شامل بلوچ باشندے لڑائی کے بجائے واپسی کا راستہ اختیار کریں۔
گلزار امام کو وزیر داخلہ بلوچستان ضیا لانگو نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران پیش کیا۔ اپنے خطاب کے بعد انہوں نے گلزار امام کو میڈیا سے بات چیت کی دعوت دی۔ گلزار امام شمبے نے کہا کہ میں پندرہ برس تک بلوچستان کے لیے حقوق کے لیے جاری مسلح جدوجہد کا حصہ رہا ہوں اور ہر طرح کے حالات سے گزرا ہوں، بحیثیت بلوچ میرا مقصد اپنی قوم اور خطے کی حفاظت کرنا ہے، مجھے کچھ دنوں قبل گرفتار کیا گیا، میں بلوچ قوم کے اکابرین سے ملا ہوں ان سے مباحثے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ بلوچستان کے حقوق کی جنگ صرف آئینی اور سیاسی طریقے سے ممکن ہے۔
گلزار امام شمبے نے کہا کہ میں نے ریاست کو سمجھے بغیر اس جنگ کا آغاز کیا، میں نے جس راستے کا انتخاب کیا وہ غلط تھا کیوں کہ مسلح جدوجہد سے بلوچستان کے مسائل مزید گمبھیر ہوتے گئے، کچھ طاقتیں بلوچ قوتوں صرف ایک پریشر گروپ کے طور پر استعمال کرنا چاہتی ہیں جس سے نقصان صرف بلوچ قوم کا ہورہا ہے جس کی وجہ سے بلوچستان پستی کا شکار ہوگیا ہے۔
انہوں نے مسلح جدوجہد میں شامل بلوچ باشندوں سے اپیل کی کہ وہ واپسی کا راستہ اختیار کریں تاکہ مل کر بلوچستان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کریں، یہاں سرمایہ اور ترقی نہ ہونے کے برابر ہے، بلوچ طلبا سے بھی اپیل ہے کہ وہ لڑائی میں وقت ضائع کرنے کے بجائے صوبے کی ترقی کے لیے کام کریں. انہوں ںے مزید کہا کہ امید کرتا ہوں کہ ریاست ہمیں ماں کا کردار ادا کرتے ہوئے اصلاح کا ایک موقع دے گی، جن کے لوگ اس جنگ میں مارے گئے اور جن کا کوئی نقصان ہوا میں ان سے معافی کا طلب گار ہوں۔
صحافی نے سوال کیا کہ بی این اے کو اتنے عرصے میں کروڑوں روپے کی مالی سپورٹ کہاں سے ملی؟ اس پر گلزار امام نے کہا کہ ہر ملک کے اپنے مفادات ہوتے ہیں، بلوچستان کی جغرافیائی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا اور اس پر دنیا کی نظریں ہیں، بلوچوں کو ضرور کہیں نہ کہیں سے سپورٹ مل رہی ہوگی۔
وزیر داخلہ ضیا لانگو نے کہا کہ آئین کے تحت جسے حقوق نہیں ملتے ہم اس کے ساتھ ہیں، بات چیت کے ذریعے مسائل حل ہوسکتے ہیں تاہم ریاست اور اداروں سے کھیلنے والوں کو کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔