پاکستان کی کھیلوں کی تاریخ میں آٹھ اگست 2024 کا تاریخ ساز دن تھا۔ فرانس کے دارالحکومت پیرس میں کھیلوں کے سب سے بڑے مقابلے اولمپکس منعقد ہو رہے ہیں۔ چہرے پر عاجزی، روئیے میں سادگی لیے وہ میدان میں اس احساس کے ساتھ اترا کہ اس وقت اس کی پوری قوم اس کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھ رہی ہے۔ اور پھر وہ ہو گیا جس کے لیے قوم بتیس سال سے انتظار کر رہی تھی۔ اس کا برچھا آسمان کی طرف اٹھا، اورپھر اس نے پوری قوت سے اسے پھینکا۔جیولن اڑتا ہوا وہاں جا کر گرا جہاں اس سے پہلے اولمپکس میں کوئی بھی نہیں پہنچ سکا تھا۔وہ اولمپکس کا نیا ریکارڈ بنا چکا تھا، وہ ناکافی سہولتوں کے باوجود ایک حقیقی چیمپئن بن کر ابھرا۔ یہ تھا عزم ایک شیر دل چیمپئن کا۔
ارشد ندیم پاکستان کو انفرادی مقابلوں میں گولڈ میڈل دلوانے والے پہلے ایتھلیٹ ہیں۔ پیرس اولمپکس کے پاکستانی ہیرو ارشد ندیم نے ناکافی سہولتوں کے باوجود قوم کو بتیس سال کے بعد میڈل دلوایا۔ پاکستان نے آخری مرتبہ 8 اگست 1992 کو اولمپکس میڈل پوڈیم پر قدم رکھا تھا جب قومی ہاکی ٹیم نے بارسلونا اولمپکس میں نیدرلینڈز کو تین کے مقابلے میں چار گول سے شکست دے کر کانسی کا تمغہ جیتا تھا جب کہ پاکستان نے آخری مرتبہ 1984 میں اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتا تھا جوکہ ہاکی ٹیم نے ہی دلوایا تھا۔
پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈل حاصل کرنے والے ارشد ندیم 2 جنوری 1997 میں پاکستان کے صوبہ پنجاب کے مردم خیز خطے میاں چنوں میں پیدا ہوئے۔ ارشد اپنے ابتدائی تعلیمی سالوں سے ہی ایک غیر معمولی ورسٹائل ایتھلیٹ تھے انہوں نے کرکٹ، بیڈمنٹن، فٹ بال اور ایتھلیٹکس میں حصہ لیا لیکن ابتدا میں ان کا جنون کرکٹ تھا لیکن ان کے والد محمد اشرف نے انہیں جیولن تھرو کے کھیل کو شروع کرنے پر آمادہ کیا۔
2024 کے سمر اولمپکس میں 92.97 میٹر کے اولمپک ریکارڈ تھرو کے ساتھ مردوں کے جیولن تھرو میں موجودہ اولمپک چیمپئن ہیں۔ وہ دو بار کے اولمپیئن ہیں اور اولمپک گیمز،اور عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں کسی بھی ٹریک اینڈ فیلڈ ایونٹ کے فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔
2022 کے کامن ویلتھ گیمز میں، اس نے 90.18m کی تھرو کے ساتھ ایک نیا قومی اور کامن ویلتھ گیمز کا ریکارڈ بنایا 2023 میں، وہ عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں چاندی کا تمغہ جیت کر تمغہ جیتنے والے پہلے پاکستانی کھلاڑی تھے۔ فروری 2016 میں، ندیم نے گوہاٹی، انڈیا میں ساؤتھ ایشین گیمز میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔ انہوں نے ایتھلیٹکس ایونٹ میں قومی ریکارڈ اور 78.33 میٹر کا اپنا ذاتی بہترین ریکارڈ قائم کیا۔جون 2016 میں، ندیم نے ہو چی منہ میں منعقدہ 17ویں ایشین جونیئر ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔
مئی 2017 میں، ندیم نے باکو میں اسلامی یکجہتی گیمز میں 76.33 میٹر کے بہترین تھرو کے ساتھ کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔16 اپریل 2018 میں انہوں نے جیولین تھرو ایونٹ کے کوالیفکیشن راؤنڈ میں 80.45 میٹر کا نیا ذاتی ریکارڈ بنایا۔ اگست 2018 میں، انہوں نے جکارتہ، انڈونیشیا میں ہونے والے ایشین گیمز میں کانسی کا تمغہ جیتا، جہاں انہوں نے 80.75m کا نیا ذاتی اور قومی ریکارڈ قائم کیا۔
ناظرین! پیرس اولمپکس کے پاکستانی ہیرو ارشد ندیم نے ناکافی سہولتوں کے باوجود قوم کو بتیس سال کے بعد میڈل دلوایا۔ ارشد ندیم واقعی سپر ہیرو ہیں کیونکہ ان کی تعریف توان کے مدمقابل آنے والے بھی کر رہے ہیں۔ یہ کمال ہے ان کے حوصلے کا، غیرمتزلزل عزم کا، خود پر بھروسے کا، کچھ کر گزرنے کی مضبوط خواہش کا کہ آج وہ گولڈ میڈل لے کر سرخرو ہو چکے ہیں۔ہم 240 ملین پاکستانی ارشد ندیم کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا۔