خیبرپختونخوا میں سکولوں سے باہر بچوں کی تعداد میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔
اسلام آباد: (تحسین اللہ تاثیر) پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ایجوکیشن کی رپورٹ کے مطابق ملک میں اس وقت 2 کروڑ 62 لاکھ سے زائد بچے سکول سے باہر ہیں۔ صرف خیبر پختونخوا میں 46 لاکھ 77ہزار سے زائد بچے سکولوں نہیں جاتے۔تازہ اعداد شمار کے مطابق خیبرپختونخوا کے بندوبستی اضلاع میں 36 لاکھ 71ہزارسے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں جبکہ قبائلی اضلاع میں 10 لاکھ 6 ہزار سے زائد بچے سکول نہیں جاتے۔
صوبائی محکمہ تعلیم کے دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ بندوبستی اضلاع میں 22 لاکھ 89 ہزار سے زائد لڑکیاں اور 13 لاکھ 81 ہزار سے زائد لڑکے سکولوں سے باہر ہیں جبکہ ضم اضلاع میں 3 لاکھ 60 ہزارسے زائد لڑکے، 6 لاکھ 45 ہزار لڑکیاں سکول نہیں جاتے ہیں۔
اگر آسان حساب لگایا جائے تو بندوبستی اضلاع میں 47 فیصد لڑکیاں اور 27 فیصد لڑکے سکولوں میں تعلیم سے محروم ہیں، اسی طرح ضم اضلاع میں 74فیصد لڑکیاں اور 38 فیصد لڑکیاں سکولوں سے باہر ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں سکول سے باہر بچوں میں 74 ہزار سے زائد خصوصی بچے اور 20 ہزار کمسن خواجہ سراء بھی شامل ہیں۔محکمہ تعلیم نے سکول سے باہر بچوں کے بنیادی وجوہات غربت، بے روزگاری اور تعلیم کی آگاہی نہ ہونا قرار دیاہے۔
ماہرین تعلیم کہتے ہیں کہ ان بچوں کو سکول سے باہر ہونے میں حکومتی نااہلی اور عدم توجہ بڑی وجہ ہے۔ حکومت کی غیر سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ صوبائی تعلیمی بجٹ نمک میں آٹے کے برابر بھی نہیں۔ تعلیمی ایمرجنسی کے ثمرات حاصل کرنے کے لیے تعلیمی بجٹ میں سو فیصد اضافہ کرنا ہوگا۔اسی طرح تعلیمی اداروں میں کمپیوٹر اور ٹیکنیکل تعلیم دینا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے حکومت کو اس پر بھی کام کرنا چاہئے۔ماہرین تعلیم کے مطابق سکول سے باہر بچوں کی بڑھتی تعداد قابو کرنے کیلئے پیرنٹ ٹیچر کونسل کو بااختیار بنایا جائے تب ہی اس چیلنج پر قابوپانا ممکن ہوجائے گا۔