اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت منظور کر لی۔ توشہ خانہ کیس میں بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔
دوران سماعت جسٹس حسن اورنگزیب نے تفتیشی افسر سے استفسار پوچھا کہ کیا آپ کو بشریٰ بی بی سے تفتیش کی ضرورت پڑی؟ جب سے کیس منتقل ہوا آپ نے کوئی تفتیش کی؟ ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے جواب دیا نہیں مجھے ضرورت نہیں پڑی، فاضل جج نے کہا بہت شکریہ۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا توشہ خانہ کی تحفےکی قیمت کا درست تخمینہ آکشن کے ذریعے ہی لگایا جا سکتا ہے، آپ کسی شاپ سےگھڑی لےکر نکلیں، پھر بعد میں اس کی قیمت لگوائیں تو کیا قیمت لگےگی؟
ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کا کہنا تھا ریاست کو ملنے والا گفٹ جمع کرانا اور ڈیکلیئر کرنا ہوتا ہے، قانونی طریقے سے خریدے جانے تک گفٹ ریاست کی ملکیت ہوتا ہے، پروسیجرکے تحت قیمت کا تخمینہ لگنے کے بعد 4 ماہ میں تحفہ خریدا جا سکتا ہے، کیس ایسےگفٹ سے متعلق ہے جو جمع ہی نہیں کرایا گیا، ریاست کا ملکیتی تحفہ خریدنے سے قبل اپنے پاس نہیں رکھا جا سکتا۔
جسٹس حسن اورنگزیب نے پوچھا بشریٰ بی بی نے تحائف جمع نہیں کرائے تو بانی پی ٹی آئی کو ملزم کیوں بنایا گیا؟ جس پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر عمیر مجید نے کہا پبلک آفس ہولڈر بانی پی ٹی آئی تھے، جسٹس میاں حسن اورنگزیب نے کہا یہ تو جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی طرح کا کیس ہے، اُس کیس میں بھی شوہر کو بیوی کے کیے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا، ایف آئی اے پراسیکوٹر نے جواب دیا یہ کیس اُس سے تھوڑا مختلف ہے۔
اسلام آبادہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد توشہ خانہ کیس میں بشریٰ بی بی کی ضمانت منظور کی، عدالت نے بشری بی بی کی ضمانت 10 لاکھ روپے کے مچلکوں پر کے عوض منظور کی۔