پشاور: (تحسین اللہ تاثیر) بی آر ٹی ٹھیکہ دار نے خیبرپختونخوا حکومت پر 31 ارب کی دعویداری کی ہے ، معاملہ انٹرنیشنل چیمبر آف کامرس پہنچ گیا۔ آئی سی سی نے پی ڈی اے کو 24مئی کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔ پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے جواب جمع کرانے کیلئے 10 کروڑ روپے میں قانونی ماہرین کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔معاملہ اگر مزید بڑھ گیا تو صوبائی حکومت کیلئے مالی مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔
پی ڈی اے کی دستاویز کے مطابق بی آر ٹی کاریڈور کا ٹھیکہ مقبول کالسن کو دیا گیا تھا، ٹھیکہ دار کی ذمہ داری تھی کہ وہ تعمیراتی کام مکمل کرے گا، لیکن منصوبے إیں بڑی حد تک تعمیراتی کام کرنے کے بعد ٹھیکہ دار کے ساتھ تنازعہ پیدا ہوگیا جس کے بعد تنازعہ کے حل کیلئے فریقین نے بورڈ سے رابطہ کیا۔ وہاں چند تنازعات حل کرلئے گئے لیکن کچھ حل نہ ہوسکے۔
دوسری جانب نیب نے بھی بی آر ٹی میں چھان بین شروع کردی، جس کی وجہ سے فریقین کے مابین ثالثی نہ ہوسکی اور ساتھ ہی ٹھیکہ دار نے عالمی ثالثی عدالت سے رابطہ کرلیا۔
ٹھیکہ دار مقبول کالسن نے انٹرنیشنل چیمبر آف کامرس میں بھی درخواست دی تاہم فیس ادا نہ کرنے کی وجہ سے ان کی درخواست 2021میں ختم کردی گئی، اپریل 2024میں ایک بار پھر ٹھیکہ دار نے انٹرنیشنل چیمبر آف کامرس سے رابطہ کیا جہاں سے پی ڈی اے کو 24مئی کو ایک ماہ میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی۔ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے 2 مرتبہ صوبائی حکومت سے رابطہ کیا لیکن حکومت نے کوئی جواب نہیں دیا جس کے بعد پی ڈی اے نے انٹرنیشنل چیمبر آف کامرس کیلئے قانونی ماہرین کی خدمات حاصل کرلیں اور 10کروڑ روپے فیس ادا کی گئی۔
قانونی ماہرین نے 24جون کی ڈیڈ لائن سے قبل 356صفحات پر مشتمل رپورٹ انٹرنیشنل چیمبر آف کامرس میں جمع کرادی ہے۔ بی آر ٹی ٹھیکہ دار کی جانب سے 11کروڑ13لاکھ 23ہزار 914ڈالرز کی دعویداری کی گئی ہے جو 278.90 روپے کے ایکسچینج ریٹ کے حساب سے 31ارب 4کروڑ 93لاکھ 17ہزار 864 روپے بنتے ہیں۔
انٹرنیشنل چیمبر آف کامرس میں پی ڈی اے کے پاس تین ثالثی ٹربیونل رکھنے کی اجازت ہے، ایک ثالثی ٹربیونل کی فیس8کروڑ95لاکھ 15ہزار 186روپے بنتی ہے، تاہم اضافی خرچ سے بچنے کیلئے پی ڈی اے نے ایک ثالثی ٹربیونل کی خدمات لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
دستاویز کے مطابق ٹھیکہ دار نے صرف پراجیکٹ کے پہلے ریچ کیلئے دعویداری کی ہے۔ باقی ماندہ منصوبے کیلئے الگ سے دعویداری کرنے سے الگ الگ ثالثی ٹربیونل کی خدمات درکار ہوں گی۔
اس کے باعث ثالثی ٹربیونل کا خرچ 5گنا بڑھنے کا امکان ہے، ہر دعویداری کیلئے ایک ایک ثالثی ٹربیونل کا خرچ 44کروڑ75لاکھ 875ہزار 930روپے ہوگا تاہم اگر تین ثالثی ٹربیونل مقرر کئے گئے تو خرچ 1 ارب 5کروڑ71لاکھ سے متجاوز ہوگا۔ ٹھیکہ دار نے بھی اپنا ثالثی ٹربیونل مقرر کیا ہے تاہم پی ڈی اے نے اس پر رضا مندی ظاہر نہیں کی ہے۔
پی ڈی اے نے خیبرپختونخوا حکومت سے کیس لڑنے کیلئے فوری فنڈز کی فراہمی کی درخواست کی ہے تاکہ انہیں انٹرنیشنل چیمبر آف کامرس میں کیس کیلئے مالی طور پر مشکلات درپیش نہ ہوں۔