سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ اگر غلط بیانی پر ایک وزیراعظم کو نااہل کیا جاسکتا ہے تو ایوان میں تماشہ کرنے والے کیوں نہیں ،پنجاب اسمبلی میں تماشہ کرنے والوں کے خلاف میرا مقدمہ صوبے کے 12 کروڑ لوگوں کا حق ہے ۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا کہ کچھ ارکان اسمبلی کو معطل کیا اور کچھ کو نوٹس بھجوائے، اپوزیشن لیڈر نے سوال اٹھایا کہ میں ریفرنس بھجوا سکتا ہوں یا نہیں، میری رولنگ کے خلاف بہت کچھ کہا گیا ، بہت کچھ لکھا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ کی کاپیاں پھاڑی گئیں، شور شرابہ اور وزیر خزانہ پر حملہ تک کیا جاتا ہے، ایوان میں احتجاج کے کچھ حدود و قیود ہونی چاہیے یا نہیں، اس بات کو تسلیم نہیں کرتاکہ قائدایوان یا قائد حزب اختلاف کو تقریر نہ کرنے دی جائے، میرا مقدمہ تو پنجاب کے 12 کروڑ لوگوں کے حق کا ہے ۔
سپیکر پنجاب اسمبلی کاکہنا تھاکہ مجھ سے کئی ارکان نے کہا کہ 62،63 کے مطابق فیصلہ کریں مگر میں دفعہ 62،63 کے خلاف ہوں، آرٹیکل 62،63 آمریت کی نشانی اور اسے جمہوریت کے خلاف استعمال کیا گیا، میں اپنے آئینی اختیارات سے ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھوں گا ، دوسری صورت یہ تھی کہ آرٹیکل 148 کے تحت فیصلہ کیا جائے ۔
ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 62،63 میں نوازشریف کی نااہلی پر پی ٹی آئی نے سپیکر اختیار کی حمایت کی تھی، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سپیکر کو یہ اختیار دیا کہ وہ نشست کو خالی قرار دے، اگر وزیراعظم کو غلط بیانی پر نااہل کیا جاسکتا ہے تو ایوان میں تماشہ کرنے والوں کو کیوں نااہل نہیں کیا جا سکتا ؟ کیا ان لوگوں کا دماغ کام کر رہا ہے جو میرے ریفرنس پر اعتراض اٹھا رہے ہیں؟