بھارت کی حالیہ ڈرون دراندازیاں کوئی عسکری کامیابی نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی میڈیا چال اور نفسیاتی جنگ کا حصہ ہیں۔ 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب بھارت نے انسدادِ دہشت گردی کے بے بنیاد دعوے کی آڑ میں پاکستانی حدود میں غیر قانونی جارحیت کی۔ پاکستان کی مسلح افواج نے نہ صرف بروقت جواب دیا بلکہ پانچ بھارتی لڑاکا طیارے مار گرا کر دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا۔
ان فضائی نقصانات کے بعد بھارت نے اپنی عسکری ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے ایک غیر متوازن حکمتِ عملی اپنائی۔ اس نے سرحد پار سے اسرائیلی ساختہ ڈرونز کے ذریعے حملے کیے، جن کی عسکری اہمیت کم اور نفسیاتی اثرات زیادہ تھے۔ یہ حملے کم پرواز، کم ہتھیار برداری اور مکمل عدم احتساب کی بنیاد پر کیے گئے، جن کا مقصد پاکستان میں خوف، بداعتمادی اور عوامی بے چینی کو ہوا دینا تھا۔
7 مئی کو پاکستان کا ردعمل صرف طاقت کا مظاہرہ نہیں بلکہ تحمل اور اسٹریٹجک بصیرت کی علامت بھی تھا۔ جنوبی ایشیا جیسے حساس جوہری خطے میں پاکستان کی طرف سے کشیدگی پر قابو پانا دانائی کا مظہر ہے، نہ کہ کمزوری۔ پاکستان مکمل دفاعی صلاحیت رکھتا ہے اور کسی بھی وقت، کسی بھی زاویے سے دشمن کو مؤثر جواب دینے کی پوزیشن میں ہے۔
بھارت کا اصل مقصد پاکستانی عوام میں بے یقینی، خوف، اور مسلح افواج پر شک پیدا کرنا ہے۔ 7 اور 8 مئی کی درمیانی شب بھارت نے اشتعال انگیزی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے امرتسر میں پرتھوی میزائل کا ملبہ گرا کر پاکستان پر الزام ڈالنے کی کوشش کی، جس کا مقصد مسلم اور سکھ برادریوں کے درمیان دوری پیدا کرنا تھا۔
سال 2023 اور 2024 کے دوران بھارت کی جانب سے کی گئی 22 ڈرون دراندازیوں میں سے 95 فیصد حملے یا تو ناکام ہوئے یا پاکستانی دفاعی نظام نے انہیں جام کر دیا۔ ان حملوں میں بھارت کو کوئی عسکری فائدہ حاصل نہیں ہوا، بلکہ 2019 سے لے کر 2025 تک کی جھڑپوں نے بھارتی فضائی کمزوریوں کو مزید بے نقاب کیا ہے۔
پاکستان کے بڑے شہروں اور آزاد کشمیر کے غیر فوجی علاقوں کو نشانہ بنانا مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کا تسلسل ہے، جہاں اب تک 90 ہزار سے زائد بے گناہ شہری شہید ہو چکے ہیں۔ یہ حملے نہ صرف جنیوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہیں بلکہ خطے میں بدامنی کو ہوا دینے کی خطرناک کوشش بھی ہیں۔
گزشتہ ایک سال میں بھارت نے 20 سے زائد ڈرون حملے کیے۔ یہ حملے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت روایتی جنگ سے گریز کر رہا ہے اور دور رہ کر کارروائیوں پر انحصار بڑھا رہا ہے۔ اس کے برعکس، پاکستان نے 7 مئی کو جس عسکری مہارت اور حکمتِ عملی کا مظاہرہ کیا، وہ وقتی نہیں بلکہ دیرپا استحکام پر مبنی ہے۔
پاکستان کی یہ کارروائی محض علامتی نہیں تھی بلکہ ایک مکمل، مؤثر اور قانونی ردعمل تھا۔ اگر بھارت نے آئندہ کوئی اشتعال انگیزی کی، تو اس کا جواب حد بندی سے ماورا اور غیر معمولی طاقت کے ساتھ دیا جائے گا۔
اس وقت قومی اتحاد کی ضرورت ہے تاکہ مسلح افواج کو عوام کی مکمل حمایت حاصل رہے۔ میڈیا اور عوام کو بھارتی پروپیگنڈے اور نفسیاتی چالوں سے ہوشیار رہنا ہوگا۔ ہر خبر کی تصدیق اور گمراہ کن معلومات کا فوری اور مؤثر جواب دینا ہم سب کی قومی ذمے داری ہے۔