افغان طالبان نے امریکی فحش اداکارہ وٹنی رائٹ کو افغانستان کے دورے کے دوران غیر معمولی پروٹوکول فراہم کیا ہے، جس پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل آیا ہے۔ وٹنی رائٹ نہ صرف پُرتپاک استقبال کا حصہ بنی، بلکہ طالبان کی حکومت کے زیرِ کنٹرول مختلف شہروں میں گھومنے پھرنے کی مکمل آزادی بھی حاصل کی۔ ان شہروں میں کابل، ہرات، مزارِ شریف اور بامیان شامل ہیں۔
یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب وٹنی رائٹ نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر طالبان کے زیر کنٹرول افغانستان کے مختلف مقامات کی تصاویر شیئر کیں۔ ان تصاویر میں وہ طالبان جنگجوؤں کے ساتھ اسلحہ تھامے اور پارک میں گھومتے ہوئے نظر آئیں، جو افغان خواتین کے لیے ایک سنگین تنازعہ بن گیا۔ افغانستان میں جہاں خواتین کو کئی سخت پابندیوں کا سامنا ہے، جیسے کہ گھروں سے باہر نہ نکلنے کی پابندی، وہیں ایک غیر ملکی فحش اداکارہ کی آزادانہ نقل و حرکت پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک افغان شہری نے تبصرہ کیا کہ "ایک امریکی ایڈلٹ اسٹار طالبان کے تحت افغانستان میں آزادانہ گھوم سکتی ہے، مگر افغان خواتین اپنے دروازے سے باہر نہیں نکل سکتیں۔ طالبان کی پی آر کی کوئی حد نہیں۔” ایک اور یوزر نے لکھا، "طالبان کے زیر اقتدار افغانستان میں امریکی فحش اداکارہ وٹنی رائٹ آزادانہ طور پر بامیان نیشنل پارک میں گھوم سکتی ہیں، لیکن افغان خواتین کے لیے وہی پارک جرم بن چکا ہے۔”
یہ سب کچھ طالبان کے سیاحت کے فروغ کے عزائم کے درمیان ہو رہا ہے، جہاں وہ غیر ملکی سیاحوں کو افغانستان کا مختلف پہلو دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ طالبان چاہتے ہیں کہ غیر ملکی سیاح ملک کا رخ کریں، خاص طور پر جب تشدد میں کمی آئی ہو۔
لیکن یہ سوالات اٹھ رہے ہیں کہ طالبان کی حکومت میں جب افغان خواتین کے بنیادی حقوق، تعلیم اور آزادی سلب کی جا رہی ہے، تو ایک فحش اداکارہ کو کس بنیاد پر خصوصی مہمان نوازی فراہم کی جا رہی ہے؟
افغان طالبان نے اپنے دور حکومت میں افغان خواتین کے حقوق کو شدید طور پر محدود کیا ہے، اور ان کے تعلیمی، صحت اور معاشی حقوق پر سخت پابندیاں عائد کی ہیں۔ اسی دوران، طالبان نے وٹنی رائٹ کو نہ صرف خصوصی ویزہ دیا بلکہ اس کی سیکیورٹی کے لیے اسکواڈ بھی فراہم کیا اور اسے مختلف شہروں میں آزادانہ گھومنے پھرنے کی سہولت دی۔
سوشل میڈیا پر طالبان کے اس رویے کو منافقت اور اسلام کے نام پر عورتوں کے حقوق کی پامالی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ کچھ نے کہا کہ طالبان کا خود ساختہ "اسلامی نظام” دراصل خواتین کو دبا کر عالمی سطح پر اپنی شبیہ بہتر بنانے کا ایک طریقہ بن چکا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی شہریوں کو افغانستان کا سفر کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے کیونکہ وہاں بدامنی، جرائم، شدت پسندی اور اغوا جیسے مسائل موجود ہیں۔
یہ پورا واقعہ افغانستان کی موجودہ سیاسی صورتحال اور طالبان کے دوہرے معیار کو عیاں کرتا ہے، جس میں ایک طرف غیر ملکی فحش اداکارہ کو خوش آمدید کہا جا رہا ہے، اور دوسری طرف افغان خواتین کے بنیادی حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے۔