فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری لڑائی چھٹے روز میں داخل ہوچکی ہے جس کے نتیجے میں 1200 فلسطینی شہید اور 1300 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کی طرف سے غزہ اور دیگر فلسطینی شہروں پر بدھ کی رات بھی بمباری کا سلسلہ جاری رہا جبکہ صیہونی فوج نے اپنے حملوں میں فاسفورس بموں کا بھی استعمال کیا جن کے استعمال پر پابندی عائد ہے۔
پاور پلانٹ بند
اسرائیل کی مسلسل بمباری اور محاصرے کے باعث غزہ کا واحد پاور پلانٹ بھی ایندھن کی کمی کی وجہ سے بند ہوگیا۔خیال رہے کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی کر رکھی ہے اور خوراک، ایندھن اور دیگر ضروری سامان کی فراہمی کی اجازت دینے سے بھی انکار کیا ہے۔
انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس ( آئی سی آر سی ) نے وارننگ جاری ہے کہ غزہ میں بجلی کی فراہمی کی کمی کی وجہ سے مشینیں بند ہونے کے بعد ہسپتال ’قبرستان‘ میں تبدیل ہو رہے ہیں۔ غزہ کے ہسپتالوں میں عملے اور سپلائی کی کمی کا سامنا ہے جبکہ مسلسل اسرائیلی بمباری کی وجہ سے شدید زخمیوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
فلسطینی وزارت صحت
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ کے متعدد علاقوں پر اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید 51 افراد شہید اور 281 زخمی ہوئے۔ وزارت صحت کے مطابق فلسطینی شہداء کی تعداد 1200 تک پہنچ چکی ہے جبکہ تقریباً 5,600 افراد زخمی ہوئے ہیں اور غزہ کے ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد گنجائش کے زیادہ ہو چکی ہے۔
اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی تباہ کن بمباری کے باعث غزہ میں 3 لاکھ 38 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں جہاں 20 لاکھ سے زیادہ لوگ رہتے ہیں، حالات تیزی سے مایوس کن ہو رہے ہیں اور فلسطینوں کے پاس رہنے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
اسرائیل
ہفتے کے روز شروع ہونے والے حماس کے حملوں میں اب تک 1300 سے زائد اسرائیلی مارے گئے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق لڑائی کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی ہلاکتوں کی تعداد میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جو 1300 تک پہنچ گئی ہیں۔رپورٹس کے مطابق 3300 اسرائیلی زخمی ہوچکے ہیں جن میں سے 28 کی حالت نازک اور 350 کی تشویشناک ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق حماس کی جانب سے تقریباً 150 افراد کو یرغمال بنایا گیا ہے جن میں فوجی افسران بھی شامل ہیں۔