پشاور: سینئر وکیل اور سپریم کورٹ بار کے سابق صدر لطیف آفریدی فائرنگ کے واقعے میں جاں بحق ہو گئے۔ فائرنگ کا واقعہ پشاور ہائی کورٹ کے احاطے میں بار روم میں پیش آیا۔ لطیف آفریدی کو زخمی حالت میں لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئے۔ ایس ایس پی آپریشنز کے مطابق لطیف آفریدی پر فائرنگ کرنے والے شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاور نے لطیف آفریدی کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے۔ ترجمان کے مطابق انہیں متعدد گولیاں لگی تھیں۔ اسپتال میں ابتدائی کارروائی کے بعد جسد خاکی کوا یمبولینس کے ذریعے آبائی گاؤں روانہ کردیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق سینئر وکیل لطیف آفریدی کے قتل میں گرفتار ملزم کی شناخت بھی ہوگئی، جس کا نام عدنان آفریدی ولد سمیع اللہ ہے۔ ملزم کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ ہائی کورٹ میں جونیئر وکیل ہے۔
دریں اثنا سینئر وکیل لطیف آفریدی کے قتل کیس میں اہم انکشاف ہوا ہے، جس کے مطابق گرفتار ملزم عدنان سمیع آفریدی انسداد دہشت گردی عدالت سوات کے مقتول جج آفتاب آفریدی کا بھانجا ہے۔ تفتیشی ٹیم کے مطابق مقتول لطیف آفریدی، انسداد دہشت گردی عدالت سوات کے مقتول جج آفتاب آفریدی کے قتل کیس کی ایف آئی آر میں نامزد تھے۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا بار کونسل نے سینئر قانون دان لطیف آفریدی پر فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کل صوبے بھر میں ہڑتال اور تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ بار کونسل کی جانب سے قتل کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ معاملے کی فوری تحقیقات کرکے ذمے داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔