اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے برعکس آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہےکہ ایس پی اڈیالہ جیل کی سکیورٹی رپورٹ کی روشنی ٹرائل جیل میں ہوگا جس کی اوپن سماعت کی جائے گی۔ سماعت کے آغاز پر وکیل صفائی سلمان صفدر نے کہا کہ سائفر کیس کا ٹرائل آج سماعت کے لیے مقرر ہے، ہم امید کررہے ہیں کہ عمران خان کو پیش کیا جائے گا، ابھی تک انہیں عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ دوران سماعت جیل حکام نے چیئرمین پی ٹی آئی کی عدالت میں پیشی سے متعلق رپورٹ پیش کی جس کا عدالت نے جائزہ لیا اور کہا کہ جیل حکام کا کہنا ہے کہ عمران خان کو پیش نہیں کرسکتے۔
ایس پی اڈیالہ جیل کا عدالت کو خط
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عدالت کو خط لکھا جو ایف آئی اے اسپیشل پراسیکیوٹر شاہ خاور نے عدالت میں پڑھا۔ خط میں کہا گیا ہےکہ چیئرمین پی ٹی آئی کو سکیورٹی وجوہات کے باعث عدالت میں پیش نہیں کرسکتے،اسلام آباد پولیس کو اضافی سکیورٹی کے لیے خط لکھا، بتایا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو سنجیدہ نوعیت کے سکیورٹی خدشات ہیں۔ ایس پی اڈیالہ جیل کے خط میں وکیل صفائی نے کہا کہ اسلام آباد میں دہشتگرد گھسے نہ کوئی ایسا دہشتگردانہ واقعہ پیش آیا ، چیئرمین پی ٹی آئی کو آج ہی عدالت میں پیش تو کرنا پڑےگا، کن انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹ پر سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے چیئرمین پی ٹی آئی کو پیش نہیں کیا، 50 سے 60 مقدموں میں عمران خان کے ساتھ عدالت میں پیش ہو چکاہوں۔
بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد عمران خان اور شاہ محمود کی پیشی سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔عدالت نے تقریباً ایک گھنٹے بعد فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی سکیورٹی رپورٹ کی روشنی میں جیل میں ٹرائل ہوگا جو اوپن ہوگا، کیس سماعت سننے کے خواہشمند کو روکا نہیں جائےگا، صحافیوں کو بھی سائفرکیس کی سماعت سننے کی اجازت ہوگی۔ واضح رہےکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کے خلاف سائفر کیس کا جیل ٹرائل کالعدم قرار دیا تھا۔