Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    منگل, مئی 20, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • فیلڈ مارشل کا اعزاز قوم کی امانت ہے جس کو نبھانےکیلئے لاکھوں عاصم بھی قربان، فیلڈ مارشل عاصم منیر
    • پاکستان کی تاریخی فتح: قومی یکجہتی اور عسکری صلاحیت کا ثبوت
    • آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری
    • زبان کی ترقی میں محکمہ پولیس کا کردار!
    • بھارت اور فتنۃ الہند کی بلوچستان میں دہشتگردی اور گٹھ جوڑ بے نقاب
    • بھارتی انتہا پسند ہندوؤں کا بلوچستان میں مداخلت کا بڑا ثبوت سامنے آگیا
    • بھارتی سپانسپرڈ فتنہ الخوارج کا مکروہ چہرہ بے نقاب
    • پاکستان اور بھارت کا سرحد سے فوجیں واپس بلانے کا فیصلہ
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » کیا سکندراعظم کو زندہ ہی دفن کر دیا گیا تھا؟
    بین الاقوامی

    کیا سکندراعظم کو زندہ ہی دفن کر دیا گیا تھا؟

    ستمبر 26, 2023Updated:دسمبر 29, 2023کوئی تبصرہ نہیں ہے۔4 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    Alexander the Great
    Share
    Facebook Twitter Email

    سکندر اعظم کی موت اور اس کے بعد کے واقعات ہمیشہ سے بحث کا موضوع رہے ہیں تاہم نیوزی لینڈ کی ایک سائسدان اوٹاگو یونیورسٹی کی ڈاکٹر کیتھرین ہال نے اپنی تحقیق میں ایک خوفناک انکشاف کیا ہے۔ ڈاکٹر ہال کا کہنا ہے کہ سکندراعظم کو زندہ ہی دفن کر دیا گیا تھا۔ برصغیر کے تاریخ دانوں کے مطابق سکندراعظم جہلم کے کنارے راجہ پورس کے ساتھ جنگ کرتے ہوئے زخمی ہوا اور بعد ازاں فوت ہو گیا۔ تاریخ دان اس بات پر تو متفق ہیں کہ سکندر کی موت 32 سال کی عمر میں 10 جون کی شام اور 11 جون 323 قبل مسیح کی شام کے درمیان بابل میں نبوکدنزار دوم کے محل میں ہوئی تاہم عظیم فاتح کی موت کی وجہ ہمیشہ ایک لاینحل معمہ ہی رہا ہے۔

    جب سکندر اعظم کا جسم اس کی موت کے چھ دن بعدتک بھی گلنے سڑنے سے بچا رہا تو قدیم یونانی خوف میں مبتلا ہو گئے۔ اس کے وفادار پیروکاروں کا خیال تھا کہ چونکہ سکندراعظم ایک دیوتا ہے اس لیے اس کا جسم محفوظ رہا ہے۔ ان کے دعووں کے برعکس جدید سائنس دانوں کا خیال ہے کہ درحقیقت سکندراعظم کا جسم گلنے سے اس لیے بچا رہا کیونکہ وہ اصل میں ابھی مردہ نہیں تھا۔ یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ سکندر اعظم شاید تاریخ کا سب سے مشہور شخص تھا جسے زندہ دفن کیا گیا تھا۔

    ایک قدیم یونانی مورخ پلوٹارک نے سکندر کے دور حکومت کے کئی سو سال بعد ایک کتاب لکھی۔ وہ لکھتا ہے کہ مقدونیہ کے سکندراعظم کا انتقال 323 قبل مسیح میں ہوا۔ اس کا کہنا ہے کہ سکندراعظم 24 گھنٹے شراب پیتا رہا اور اسے بخار تھا۔ کچھ دیر بعد اس نے اپنی کمر میں شدید درد محسوس کیا جیسے نیزے سے مارا گیا ہو۔چند ہی لمحوں میں اس کا جسم مفلوج ہو گیا اور بالآخر 32 سالہ سکندر اعظم کو مردہ قرار دے دیا گیا۔ تاہم، اس کی موت کی وجہ ہزاروں سال تک ایک معمہ بنی رہی ہے – لیکن ایک ڈاکٹر نے حال ہی میں اس راز سے پردہ اٹھایا ہے۔ اگر وہ ڈاکٹر صحیح ہے، تو اس کی موت کسی ہارر سٹوری سے کم نہیں۔

    فروری 2019 میں، نیوزی لینڈ میں اوٹاگو یونیورسٹی کی ڈاکٹر کیتھرین ہال نے تاریخ سے متعلقہ ایک جرنل میں لکھا کہ سکندراعظم ایک مخصوص سنڈروم کا شکار ہو اتھا جسے Guillain-Barré Syndrome یا مختصراً جی بی ایس کا کہا جاتا ہے۔اس سنڈروم کے شکار شخص کی قوت مدافعت بالکل ختم ہو جاتی ہے جس سے فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ قوت مدافعت کی شدید کمی بخار، پیٹ میں درد، اور فالج کا باعث بن سکتی ہے -ڈاکٹر ہال کے نزدیک الیگزینڈر کی موت کے بارے میں پلوٹارک کا دعویٰ بالکل ٹھیک لگتا ہے کہ سکندراعظم کا جسم مکمل مفلوج تھا اور اسے مردہ سمجھ کر زندہ ہی دفن کر دیا گیا تھا۔
    ڈاکٹرہال نے لکھا ہے کہ”اچھی ذہنی صلاحیت اور قوت مدافعت کے حامل لوگوں میں فالج کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے۔ اور میں نے اسے صرف GBS کے ساتھ دیکھا ہے۔“ ڈاکٹر ہال کے مطابق سکندراعظم کو کیمپیلو بیکٹر پائلوری انفیکشن سے GBSکا عارضہ لاحق ہوا اور یہی انفیکشن کی دنیا میں GBSکی سب سے بڑی وجہ بھی ہے۔

    چوتھی صدی قبل مسیح میں، معالج موت کی تشخیص کے لیے مریض کی نبض نہیں دیکھتے تھے بلکہ مریض کی سانس سے اندازہ لگاتے تھے۔ چونکہ سکندراعظم مفلوج تھا، اس کے جسم کو کم آکسیجن کی ضرورت تھی، اس کی سانسیں بہت کم آ رہی تھیں۔ اس طرح اسے مردہ سمجھ لیا گیا جبکہ وہ نہ صرف زندہ تھا بلکہ اس کی ذہنی صلاحیتیں مکمل طور پر برقرار تھیں۔

    Death of Alexander the Great

    ڈاکٹر ہال کے خیال میں الیگزینڈر کو موت سے چھ دن پہلے مردہ قرار دیا گیا تھا۔ پلوٹارک کے مطابق سکندراعظم کا جسم مرنے کے چھ دن بعد تک تر و تازہ رہا۔ اس سے تصدیق ہوتی ہے کہ سکندر کو زندہ دفن کر دیا گیا تھا۔

    ایسا نہیں کہ ہر سائنسدان ڈاکٹر ہال سے متفق ہے،کچھ سائنسدان ڈاکٹر ہال کی اس وضاحت سے اختلاف کرتے ہیں۔ان کا کہنا کہ اس دعوے کا ماخذ سکندراعظم کی موت کے 400 سال بعد لکھا گیا تھا، اور کسی کی باقیات کی جانچ کیے بغیر اس کی صحیح تشخیص کرنا تقریباً ناممکن ہے۔ یاد رہے سکندراعظم کی تدفین کی جگہ کبھی نہیں ملی۔

    ڈاکٹرہال نے کہا،”میں سکندراعظم کی موت کے بارے میں پائی جانے والی تھیوریز میں ایک نئے بحث و مباحثہ کو فروغ دینا چاہتی ہوں کیونکہ مجھے یقین ہے نئی تحقیق تاریخ کو بدل کر رکھ دے گی“۔ سکندراعظم کی موت عوام و خواص دونوں کے لیے دلچسپی کا باعث رہی ہے۔ ڈاکٹر ہال کی تحقیق کے مطابق آدھی دنیا کے فاتح سکندر اعظم نے خود اپنی تدفین کا مشاہدہ کیا ہوگا۔

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Article4 ماہ بعد صحافی عمران ریاض خان کو سیالکوٹ پولیس نے گھر پہنچادیا
    Next Article وادی تیراہ میں فورسز کے آپریشن کے دوران 3 دہشتگرد مارے گئے
    Web Desk

    Related Posts

    آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری

    مئی 20, 2025

    پاکستان اور بھارت کا سرحد سے فوجیں واپس بلانے کا فیصلہ

    مئی 20, 2025

    کوہستان کرپشن سکینڈل 40 نہیں بلکہ 500 ارب روپے کا ہے،شکیل احمد خان

    مئی 20, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    فیلڈ مارشل کا اعزاز قوم کی امانت ہے جس کو نبھانےکیلئے لاکھوں عاصم بھی قربان، فیلڈ مارشل عاصم منیر

    مئی 20, 2025

    پاکستان کی تاریخی فتح: قومی یکجہتی اور عسکری صلاحیت کا ثبوت

    مئی 20, 2025

    آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری

    مئی 20, 2025

    زبان کی ترقی میں محکمہ پولیس کا کردار!

    مئی 20, 2025

    بھارت اور فتنۃ الہند کی بلوچستان میں دہشتگردی اور گٹھ جوڑ بے نقاب

    مئی 20, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.