لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) چیئر مین پی ٹی آئی عمران خان نے خود پر حملے کی ایف آئی آر کو چیلنج کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
چیئر مین پاکستان تحریک انصاف نے سینئر صحافیوں سے گفتگو کی ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم تھا کہ مجھے ماریں گے۔ اس لئے میں نے پہلے ہی ویڈیو ریکارڈ کرواد ی تھی۔ جب ہم مضبوط ہوئے تو دوسرا منصوبہ بنایا گیا۔ دوسرا منصوبہ مذہبی انتہا پسندی جیسے سلمان تاثیر کا قتل ہوا۔ اس حوالے سے جلسے میں بھی بتایا کہ ان کا پلان کیا ہے۔ معلوم تھا گوجرانوالہ یا گجرات میں حملہ ہوگا۔ قتل کرنے کی کوشش ہوگی ۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کے نام دئیے اگر وہ ملزم نہیں تو تفتیش میں نکل جائیں گے۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے نیچے سب ہیں۔ ملزم نوید کی حفاظت کی زمہ داری پنجاب حکومت کی لگا دی ہے۔ ملزم نوید کا بیان جھوٹ پر مبنی ہے اور جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے۔ سعد رضوی نے خود کو ملزم نوید کے بیان سے بہترین انداز میں علیحدہ کیا۔ فوج مثبت انداز میں اپنا بہترین کردار ادا کرسکتی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر ملک کا انتظام چلانا ہے تو اقتدار کے ساتھ اختیار بھی ملنا چاہئے۔ میرا فوج سے کوئی ایشو نہیں صرف احتساب کے مسئلے پر مسئلہ ہوا۔ آرمی چیف کی توسیع سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ ملین ڈالر سوال ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ کبھی اتحادی حکومت نہیں بننی چاہیے۔ ورنہ ہمیشہ بلیک میل ہوتے رہیں گے۔ دو تہائی اکثریت ہو تو وزیر اعظم مضبوط ہوتا ہے اور بہتر انداز میں کارکردگی دکھا سکتا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم
عمران خان سے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اعتزاز احسن نے ملاقات کی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیر رہنما کے درمیان ملاقات لاہور میں عمران خان کی رہائشگاہ پر ہوئی۔جس میں انہوں نے سابق وزیراعظم کی خیریت دریافت کی۔
اس ملاقات کے دوران سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اعتزاز احسن کو 17 سال پہلے پی ٹی آئی میں شامل ہونے کی دعوت دی تھی۔ ہمارا اور اعتزاز احسن کا نظریہ ایک ہی ہے۔ اعتزاز احسن کا مستقبل ہمارے ساتھ ہے۔ اعتزاز احسن میرے وکٹ کیپر ہوا کر تے تھے۔ پی پی سینئر رہنما کرکٹ کو بخوبی جانتے ہیں۔
اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نے کہا کہ جب عمران خان پر فائرنگ ہوئی تو اس وقت ٹی وی دیکھ رہا تھا۔ جب فائرنگ کی اطلاع ملی تو ٹی وی انہماک سے دیکھنا شروع کر دیا۔ ملزم نوید کے ویڈیو بیان کے بعد مجھے فون آیا تو میں نے کہا کہ طوطا بول رہا ہے۔