لاپتا بلوچ افراد کے لواحقین کی دھرنا کیمپ سے مایوس دل اور آنسو بھری آنکھوں سے واپسی کی تیاری جاری ہے
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اپنے بیان میں اظہار کیا ہے کہ ہماری تحریک کا 62 واں دن ہے، اور بلوچستان سے شروع ہونے والی لانگ مارچ اور اسلام آباد کے سخت موسم میں ایک ماہ سے زائد کا مسلسل دھرنا ختم ہو گیا ہے۔اس لحاظ سے ہماری تحریک کامیاب رہی کہ اس نے بلوچستان کے ناقابل رسائی کونوں اور دور دراز سے مظلوم بلوچوں کو متحرک کیا۔ کافی عرصے سےجومحکوم تھے۔جبکہ ریاست کی انتظامیہ اور اسلام آباد نے بلوچستان میں نسل کشی کی پالیسیوں کو جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا جس کی عکاسی رویے سے احتجاج کرنے والے خاندانوں کے ساتھ ہوتی ہےاور ہم نے مزاحمت کا عزم بحیثیت قوم کی بقاءکی خاطر کیا ہے۔
تحریک ختم نہیں ہوئی ہے بلکہ یہ تحریک ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئی ہےہمارا جہاں یہ اجتماعی فرض بن گیا ہے کہ بلوچستان میں ریاست کی غیر انسانی پالیسیوں کے خلاف ہم کھڑے ہوں۔کوئٹہ کی طرف جلد ہی ہمارا کارواں رواں دواں ہو گا۔ اس کے علاوہ مظاہرین نے مایوس دل اور آنسو بھری آنکھوں سے دھرنا کیمپ ختم کرتے ہوئے واپس جانے کی تیاری شروع کردی یے، اس موقع پر کیمپ میں لگائی گئی اپنے لاپتا پیاروں کی تصاویر بچیاں،بزرگ خواتین، اور بزرگ مرد حضرات اتارتے اور سامان سمیٹتے نظر آئے۔