پاکستان بھر کے تین سو سے زائد وکلا نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کی جانب سے لکھے گئے خط پر سپریم کورٹ سے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا۔ وکلاء میں سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کے بیٹے ثاقب جیلانی بھی شامل ہیں جبکہ سینئر وکلا سلمان اکرم راجہ ،عبد المعیزجعفری ،ایمان مزاری اور زینب جنجوعہ بھی مطالبہ کرنے والوں میں شامل ہیں۔
وکلاء کی جانب سے یہ بیان بھی جاری کیا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کے جرأتمندانہ اقدام کوسراہتے ہیں اور معاملے پر مناسب کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ عوامی مفاد اور بنیادی حقوق کے نفاذ کا معاملہ ہے ، سپریم کورٹ آرٹیکل 184(3) کے تحت اس معاملے کا نوٹس لے اور تمام دستیاب ججز پر مشتمل بینچ تشکیل دے کر سماعت کرے اور کارروائی کو عوام کیلئے براہ راست نشر کیا جائے۔
بیان میں کہا گیا کہ جج بغیر کسی خوف کے انصاف فراہمی میں آزاد نہیں تو پورا قانونی نظام اہمیت نہیں رکھتا ، یہ پہلا موقع نہیں بلکہ اس سے قبل شوکت صدیقی نے بھی ایسے الزامات لگائے تھے۔