پنجاب حکومت چھوٹے کسانوں کو سبسڈی دینے کے معاملے پر تجاویز طے نہیں کرسکی ہے۔
پنجاب حکومت گندم کے مسئلے پر چھوٹے کسانوں کو سبسڈی دینے کے معاملے پر کوئی تجاویز طے نہ کرسکی۔محکمہ خوراک کے ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت کی گندم خریداری پالیسی پر صرف ایک لاکھ 20 ہزار کسان پورا اترتے ہیں اور خریداری والی پالیسی پر پورا اترنے والے کسانوں کو سبسڈی دی جائے تو اس طرح 5 ارب روپے سے زائد رقم بنتی ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت فی الحال کسانوں کو چند سو روپے فی من سبسڈی دینے پرغور کررہی ہے مگر اس کے برعکس سبسڈی دینے سے بھی کسانوں کے احتجاج کا معاملہ ختم ہونے کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا ہے۔
ذرائع محکمہ خوراک کے مطابق پالیسی کے مطابق پنجاب حکومت 10 فیصد نمی کے ساتھ گندم خریدنے پر تیار ہے مگر پنجاب کے کسی بھی ضلع میں 10 فیصد نمی والی گندم موجود نہیں ہے کیونکہ بارشوں کے باعث گندم میں نمی کا تناسب 16 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت نے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لئےکسانوں کو گندم خریداری کا عندیہ دیا ہے جبکہ اس کے برعکس حکومت کے پاس اگلے پورے سال کیلئے گندم وافر مقدار میں موجود ہے، وافر گندم، نمی کا تناسب اور معاشی صورتحال گندم خریداری میں رکاوٹ ہیں۔دوسری طرف سرکاری سطح پر گندم کو نہ خریدنے پر کسانوں کا احتجاج بھی جاری ہے، کسان رہنما خالد باٹھ نے کہا ہے کہ اگر حکومت نے گندم نہ خریدی تو کسان احتجاج کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔