اسلام آباد: (تحسین اللہ تاثیر) خیبرپختونخوا کے وزیرمواصلات شکیل احمد خان کے استعفی کے پیچھے اصل کہانی کچھ ہفتے پہلے شروع ہوئی تھی۔
شکیل خان وزیرمواصلات تھے اور محکمہ سی اینڈ ڈبلیو ان کی وزارت کے ماتحت ادارہ ہے ۔
خیبرنیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو میں شکیل خان نے کہا ہے کہ کچھ عرصہ پہلے جب مجھے پتہ چلا کہ سی اینڈ ڈبلیو میں کرپشن ہورہی ہے جس میں اعلی حکومتی اور بیورکریسی کے حکام بھی ملوث ہیں تو میں نے اس معاملے کو اٹھانے کا فیصلہ کیا۔
شکیل خان نے اس معاملے پر پہلے اپنی پارٹی کے کئی قریبی ساتھیوں سے مشاورت کی ، جس میں انہیں یہ مشورہ دیا گیا کہ پہلے آپ کرپٹ کمیشن مافیا سے متعلق معلومات حاصل کرکے پورے معاملے کے ثبوت اکھٹے کریں ۔
شکیل خان کا کہنا تھا کہ میں نے سی اینڈ ڈبلیو کے سیکریٹری کو بلایا اور انہیں کہا کہ مختلف منصوبوں میں جو کمیشن تقسیم ہورہی ہے اس میں میرا حصہ کہاں ہے؟ تو سیکریٹری سی اینڈ ڈبلیو نے کہا کہ آپ کو دو کروڑ روپے مل جائیں گے۔
شکیل خان کہہ رہے ہیں کہ میں نے سیکریٹری کو یہ محسوس نہیں ہونے دیا کہ میں شواہد اکھٹے کررہاہوں بلکہ انہیں یہ احساس دلایا کہ میں پیسوں کیلئے ان کیساتھ ڈیل کررہا ہوں۔ انھوں نے کہا کہ جب میں سیکریٹری سی این ڈبلیو کی طرف سے دو کروڑ روپے پر راضی نہیں ہوا تو انھوں نے پانچ کروڑ اور پھردس کروڑ روپے کی آفرکر دی۔
شکیل خان کے مطابق میں نے سیکریٹری سے کہا کہ باقی پیسے کہاں جاتے ہیں تو انھوں نے کہا کہ اس میں کچھ حصہ چھوٹے وزیراعلی ، کچھ بڑے وزیراعلیٰ اور کچھ میرے اوپر آفیسرز کو جاتا ہے۔ یعنی اس کا مطلب یہ ہوا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نہ صرف خود کرپشن میں ملوث ہیں بلکہ یہ سارا مافیا ان کے زیر سایہ چل رہا ہے ۔
سیکریٹری نے مجھے بتایا کہ اگر آپ چاہیں تو کمیشن کی رقم میں آپ کے گاوں بٹ خیلہ بھی پہنچا سکتا ہوں لیکن میں نے انکار کیا اور ان سے کہا کہ میں یہاں مقامی لوگوں سے ملاقاتوں میں مصروف ہوں ۔یہاں آنے کی ضرورت نہیں ہے۔
سابق صوبائی وزیر کے مطابق انھوں نے سیکریٹری کیساتھ ملاقاتوں اور رابطوں کا تمام تر ویڈیو اور آڈیو ریکارڈنگ کی ہوئی ہے۔ میں یہ سارے ثبوت لے کر اڈیالہ جیل میں قید بانی پی ٹی آئی عمران خان کے پاس گیا اور سارا معاملہ ان کے سامنے رکھ دیا۔
جس پر عمران خان نے کہا اس پر ایک تحقیقاتی کمیٹی بنے گی اور اس کے بعد قانونی کارروائی ہوگی۔
شکیل خان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کیساتھ ملاقات کے بعد میں پشاور چلا گیا اور پریس کانفرنس کرنے لگا تاکہ صوبے میں کرپشن مافیا کو بے نقاب کرسکوں ۔
اس کے بعد میں پہلے پی آئی ڈی گیا جہاں پر مجھے پریس کانفرنس کرنے نہیں دیا گیا جس کے بعد میں پشاور پریس کلب چلا گیا اور جیسے ہی پریس کانفرنس کرنے لگا تو مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف آگئے اور زبردستی میرے ساتھ پریس کانفرنس میں شریک ہوئے، کیونکہ وہ نہیں چا ہ رہے تھے کہ کرپشن سےمتعلق حکومت کیخلاف کوئی معاملہ سامنے آئے۔
شکیل احمد کا کہنا تھا کہ عمران خان کیساتھ میری ملاقات کے بعد عمرایوب نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اور اس کے بعد سیکریٹری سی اینڈڈبلیو کو اپنے عہدے سے ہٹادیا گیا، حالانکہ اس سے پہلے میں کئی دفعہ درخواست کرچکا تھا لیکن ان کاتبادلہ نہیں کیا جارہا تھا۔
شکیل خان کی عمران خان کیساتھ ملاقات کے بعد کچھ ہفتے پہلے خیبرپختونخوا حکومت نے گڈ گورننس کیلئے ایک کمیٹی بنائی جس کا مقصد تمام محکموں میں کرپشن کی روک تھام اور تحقیقات کرنا تھی۔
16 اگست کو شکیل خان نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور اپنا استعفی بھیجا اور موقف اپنایا کہ جس نعرے پر ہم نے لوگوں سے ووٹ لیا تھا صوبائی حکومت اس پر عمل پیرا نہیں ہے اوراپنی اصولوں سے ہٹ گئی ہے۔ اسٹبلشمنٹ کیساتھ سمجھوتہ کیا ہے جس کی وجہ سے صوبائی حکومت کے معاملات میں اسٹبلمشنٹ کی مداخلت مزید بڑھ گئی ہے۔
شکیل خان نے یہ بھی کہا کہ صوبے میں کرپشن ہورہی ہے اور اس کی سرپرستی اعلیٰ حکومتی حکام کررہے ہیں۔
شکیل خان کے استعفی کے بعد مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے بیان جاری کیا اور کہا کہ شکیل خان کرپشن کےخلاف ہونے پر مستعفی نہیں ہوئے بلکہ ان کی وزارت میں کرپشن ہورہی تھی اور وہ خود اس میں ملوث ہیں ۔تو گڈ گورننس کمیٹی کی سفارشات پر وزیراعلیٰ نے ان کو گزشتہ روز یعنی 15 اگست کو ڈی نوٹیفائی کیا تھا، شکیل خان نے استعفی آج دیا ہے اور صوبائی حکومت نے ان کو کل ڈی نوٹیفائی کیا ہے۔
اس کے بعد شکیل خان کی حمایت میں پارٹی کے دیگر رہنماوں کے بیان بھی آگئے۔
جنیداکبر نے ايکس پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’میں اللہ پاک کو حاضر ناظر جان کر حلف اٹھاتا ہوں کہ سابق صوبائی وزیرشکیل خان ایک انتہائی ایماندار شخص ہیں ۔دس سال صوبائی وزیر رہتے ہوئے بھی آج تک ان کے پاس ذاتی گاڑی تک موجود نہیں۔اور اکثر اپنے سیکیورٹی گارڈز کے مقروض رہتے ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ چوری کا سراغ لگانے کے طریقہ کار سے اختلاف کرتا ہوں اگر وہ چور ہوتا تو کبھی بھی خان کے پاس جا کر چوری کی شکایت نہیں کرتا۔ اگر میں غلط بیانی کروں تو مجھ پر اور میرے بچوں پر اللہ پاک کا عذاب ہو۔ میں وہ بندہ نہیں جو خود ایمانداری کا ڈرامہ کروں اور دوستوں کے کرپشن پر پردہ ڈالوں یاان کو تحفظ دوں۔ میری لئے پارٹی سب کچھ ہے‘‘۔
اس کے بعد عاطف نے ٹویٹ کیا اور کہا کہ ’’شکیل خان دس سال کابینہ میں ساتھ رہے آج تک ان سے زیادہ ایماندار وزیر نہیں دیکھا، جیل میں عمران خان کے پوچھنے پر انہوں نے خیبرپختونخوا کابینہ میں کرپشن کی نشاندہی کی تھی،شکیل خان کیخلاف سازش کی گئی جس کے دو کرداروں کو وقت آنے پر بے نقاب کروں گا ‘‘۔
اس وقت خیبرپختونخوا حکومت اور پی ٹی آئی میں کرپشن کے معاملے پر دو گروپ بن گئے ہیں اور دونوں خود کو شفاف ظاہر کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن وقت ثابت کرے گا کہ کون پاک دامن اور کون بدعنوان تھا۔