اسلام آباد: چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دی گئی۔
شق وار منظوری کے بعد سینیٹ اجلاس میں دوتہائی اکثریت سے 26ویں آئینی ترمیم میں شامل تمام 22 شقوں کی الگ الگ منظوری دے دی گئی۔
وفاقی وزیرقانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے 26 ویں آئینی ترمیم ایوان بالا میں پیش کیا اوراس کے بعد منظوری کے لیے ووٹنگ کے لیے تحریک پیش کردی جو ایوان کی دو تہائی اکثریت سے منظور کرلی گئی ۔
ترمیم کے حق میں 65 اراکین نے ووٹ دیا، حکومتی اتحاد کے 58، جمعیت علمائے اسلام کے 5 اور بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے دو سینیٹرز نے حق مین ووٹ دیا۔
اکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور مجلس وحدت المسلمین کے (ایم ڈبلیو ایم) کے اراکین نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا اور ایوان سے واک آوٹ کرکے باہر چلے گئے۔
چیئرمین سینیٹ نے ووٹنگ کے نتائج کا اعلان کردیا اور کہا کہ بل کے حق میں 65 اراکین نے ووٹ دیا اور مخالفت میں 4 ووٹ آئے، یوں حق میں پڑنے والے ووٹوں کی تعداد سینیٹ کی مجموعی تعداد کی دوتہائی سے کم نہیں ہے، جس کے نتیجے میں یہ ترامیم منظور ہوگئی ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام نے آئین کے آرٹیکل 38 کے پیراگراف ایف میں ترمیم کی تجویز پیش کی، جس میں کہا گیا کہ سودی نظام کاخاتمہ جتنا جلدی ممکن ہو کیا جائے گا، حکومت کی حمایت پر ایوان نے آرٹیکل 38 میں ترمیم منظور کرلی، 65 ارکان نے حق میں ووٹ دیا جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں پڑا۔
اس سے قبل وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ نے بھی 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دی تھی۔