اسلام آباد( ڈیسک رپورٹ) امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے بھارت میں مودی حکومت کے دوران مختلف مذاہب کے خلاف سخت اقدامات کی رپورٹ جاری کی ہے ۔یو ایس سی آئی آر ایف کی جانب سے جاری حالیہ رپورٹ میں مودی کی نام نہاد حکومت کے اقدامات سے متعلق چشم کشا انکشافات کئے گئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کس طرح 2024 کے دوران ہندو انتہا پسند گروہوں کے ذریعے اقلیتوں کی زندگی حرام کی گئی،کس کس طریقے سے مختلف اقلیتوں کے بے گناہ افراد کو چن چن کر مارا گیا، مارا پیٹا گیا اور ان کے ساتھ زیادتی کی گئی، مذہبی رہنماؤں کو من مانی طور پر گرفتار کیا گیا، اور گھروں اور عبادت گاہوں کو مسمار کیا گیا۔
یو ایس سی آئی آر ایف کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعات خاص طور پر مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیاں ہیں۔
یہ مذہبی اقلیتوں اور ان کی عبادت گاہوں کے خلاف پرتشدد حملوں کو اکسانے کے لیے سرکاری اہلکاروں کی طرف سے نفرت انگیز تقریر سمیت غلط معلومات اور غلط معلومات کے استعمال کی وضاحت کرتا ہے۔ اس میں مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے اور حق رائے دہی سے محروم کرنے کے لیے ہمودی سرکار کے قانونی ڈھانچے میں تبدیلیوں اور ان کے نفاذ کی مزید وضاحت کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے اقتدار میں مذہبی امتیاز کی پالیسیوں کا فروغ ہوا۔اس سے مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں، دلتوں اور آدیواسیوں پر منفی اثرات پڑے۔حکومت نے یو پی اے کے تحت این جی اوز کو نشانہ بنایا، ہراساں کیا اور املاک کو مسمار کیا۔مذہبی اقلیتوں اور ان کے حامیوں کی آوازیں دبائی گئی ہیں۔
بھارت میں مذہبی اقلیتوں پر حملے بڑھ گئے، بشمول مساجد کی مسماری کی گئی ،گائے کی سمگلنگ کے الزام میں عیسائیوں، مسلمانوں اور دلتوں کے خلاف تشدد ہوا۔بی جے پی کے رکن اسمبلی نے گائے کے ذبیحہ پر تشدد کو بھڑکایا،مودی سرکار نے بہار، اتر پردیش اور دہلی میں کشیدگی بڑھی ۔
بھارت میں مسلم خواتین کو ہراساں کیا جا رہا ہے، جس سے عدم مساوات بڑھ رہی ہے۔2002 کے گجرات تشدد میں بلقیس بانو کیس نے اقلیتوں کے انصاف پر سوال اٹھائے۔بھارت میں اقلیتوں کی جائیداد کی تباہی جاری ہے، مذہبی کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ہندو قوم پرست گروہوں نے سوشل میڈیا کا استعمال کشیدگی بڑھانے کے لیے کیا۔شہریت ترمیمی ایکٹ اور NRC مسلمانوں کو پسماندہ کرنے کی کوششیں ہیں،آسام میں 700,000 مسلم باشندوں کو شہریت کا خطرہ ہے۔
بھارت بھر میں اقلیتوں کے خلاف جاری مودی سرکار اور انتہا پسند ہندوں کےمظالم کے مقابلے میں اگر پاکستان کی بات کی جائے تو مملکت خداداد میں مذہبی اقلیتوں کی آزادی میں اضافہ ہو رہا ہے۔پاکستان میں اقلیتوں کو سیاسی میدان میں زیادہ نمائندگی ملی ہے۔ پاکستان نے غیر مسلم طلبہ کے حقوق کا احترام کیا ہے۔ پاکستان کی سپریم کورٹ نے اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کیا ہے۔ پاکستان نے توہین رسالت قانون میں اصلاحات کا عزم ظاہر کیا۔
امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ کے علاوہ عالمی سطح پر کئی اداروں اور ممالک کی جانب سے بھی متعدد رپورٹ آنا کوئی نئی بات نہیں ۔اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری بھارت میں مودی سرکاری کو لگام دے تاکہ بھارت بھر میں اقلیتوں کو بالعموم او ر مسلمانوں کو بالخصوص چین اور سکون کی زندگی میسر آ سکے۔