پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے آئینی ترمیم کے خلاف فائنل احتجاج کا ایک بڑا پلان بنائیں گے اور پورے ملک میں احتجاج کریں گے احتجاج کے دوران جسے جہاں رکاوٹیں ملیں گی تو وہیں پر ہی احتجاج جاری رکھے کیوں کہ رکاوٹیں عبور کرنا ہر کسی کے لیے ممکن نہیں ہوگا۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ احتجاج کے حوالے سے عمران خان سے میٹنگ ہونی ہے، ہم آگے بڑھیں گے اسلام آباد کی طرف جائیں گے، ہم اس وقت تک احتجاج ختم نہیں کریں گے جب تک اس حکومت سے جان نہیں چھوٹ جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور حکومت میں دہشت گردی ختم ہوچکی تھی مگر سازش کے ذریعے جیسے ہی نئی حکومت آئی ہمارے صوبے کے حالات بھی خراب ہوگئے اور پاکستان بھر میں ایسی ہی صورتحال ہوگئی ۔
وزیراعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ اب ہم خراب حالات کو درست کرنے کی کوشش کررہے ہیں صوبے میں پولیس میں بھرتیاں بھی ہورہی ہیں اور انہیں وسائل بھی دے رہے ہیں پولیس جو قربانی دے رہی ہے اسے سلام پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے کسی کے گھر میں گھسنے کا، چادر و چاردیواری کے تقدس کو پامال کرنے کا، کسی کی عزت پر ہاتھ ڈالنے کا، جعلی مقدموں، جبر، تشدد اور اغوا کا جو راستہ نکالا ہے حکومت بھول گئی آپ کا اپنا گھر بھی اس سے محفوظ نہیں، ہم چھوڑیں گے نہیں بدلہ لیں گے۔
علی امین گنڈاپور نے وزیراعلیٰ پنجاب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے صوبے کے حالات ٹھیک کریں ہم پر کس بات کا الزام ہے؟ کالج میں اتنا غلط کام ہوا ہے چونکہ اس کا مالک سرمایہ دار ہے اور سب کو پتا ہے ن لیگ اور پیپلز پارٹی سرمایہ داروں کی پارٹی ہے یہ لوگ سرمایہ داروں سے پیسے لے کر انہیں سہولتیں دیتے ہیں ان سے کمیشن لیتے ہیں یہ اپنے بیانات کو ٹھیک کریں گے اور کسی صوبے پر اس قسم کے الزامات نہ لگائیں کہ پنجاب میں دہشت گردی کے پی سے ہورہی ہے بلکہ کے پی وہ صوبہ ہے جو دہشت گردی کا مقابلہ کررہا ہے۔