خواتین ملک کی ترقی، تعلیمی نظام اور دیگر شعبوں میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں، یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ معاشرتی روایات اور عدم تحفظ کی وجہ سے خواتین اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال نہیں کر پاتیں۔ انہیں ہر جگہ ہراساں کرنے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تعلیم اور روزگار کے مواقع کے باوجود کئی خواتین ہراسانی، غیر محفوظ ماحول اور معاشرتی دباؤ کی وجہ سے اپنی منزل کو حاصل نہیں کر سکتیں۔ ان مشکلات سے واقعی سنگین مسائل جنم لیتی ہیں ، بالخصوص اسلامی جمہوریہ پاکستان میں جہاں آئے روز ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں ، جس کی زندہ مثالیں موجود ہیں ۔
ہر روز آنکھ کھلتے ہی سننے کو ملتا ہے کہ فلاں سکول یا کالج میں واقعہ پیش آیا ،فلاں جگہ تھانے میں واقعہ رونما ہوا،سکول اور کالج کی اگر ہم بات کریں تو وہ ویسے بھی لوگوں کی نظروں میں بدنام ہیں ،مدارس کی صورتحال بھی ہمارے سامنے ہے ، یہاں تک کہ گھروں ،محلوں میں بھی خواتین محفوظ نہیں،بیشتر بچیاں ایسے واقعات کا شکار ہو جاتی ہیں اور پھر بار بار بلیک میل بھی ہوتی رہتی ہیں۔ اس میں سب سے بڑی وجہ والدین اور بچوں کے درمیان فاصلہ ہے وہ فارملیٹیز ہیں جو عام طور پر ہم ادا کر رہے ہیں ، والدین کی عزت ہم سب پر فرض ہے اور کرتے بھی ہیں لیکن ان فارمیلٹیزسے باہر آنا چاہئے ،
بچوں کے ساتھ دوستی کا رشتہ قائم کرنا بھی بہت مفید ہے۔ والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کو اپنا دوست بنا لیں ، اس سے پہلے کہ معاشرے کے برے لوگ اسے اپنا دوست بنا لیں ۔ اس طرح اگر کوئی مشکل پیش آئے، تو وہ بلا جھجھک اپنے مسائل شیئر کر سکیں گی۔ انہیں یہ احساس دلانا ضروری ہے کہ وہ محفوظ ہیں اور ان کی بات سنی جائے گی۔
خواتین کے حقوق کی حفاظت اور انہیں محفوظ ماحول فراہم کرنا نہایت ضروری ہے تاکہ وہ اپنی بھرپور صلاحیتوں کے ساتھ ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ یہ ضروری ہے کہ حکومت اور معاشرے مل کر اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اقدامات کریں۔یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ بہت سی لڑکیاں اپنے حقوق، تعلیم اور کیریئر کے مواقع سے محروم رہ جاتی ہیں۔ یہ صورتحال بنیادی طور پر معاشرتی روایات، بے روزگاری اور عدم تحفظ کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ لڑکیوں کو تعلیم کے بعد ملازمت کے حصول میں مختلف چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہےجیسے کہ سفارش، ہراسانی اور معاشرتی دباؤ۔
اگرچہ بعض لڑکیاں اپنی محنت اور عزم کے ذریعے ان مشکلات کا سامنا کرتی ہیں مگر بہت سی لڑکیاں ان چیلنجز کی وجہ سے خاموشی اختیار کر لیتی ہیں۔ معاشرتی شعور بڑھانا، قانونی تحفظ فراہم کرنااور لڑکیوں کے لیے محفوظ ماحول تخلیق کرنا اس مسئلے کے حل میں کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں ۔ اس کے ساتھ لڑکیوں کی تعلیم اور ان کے حقوق کے بارے میں آگاہی پھیلانا بھی ضروری ہے تاکہ وہ اپنے مستقبل کے لئے بہتر فیصلے کر سکیں۔
خوداعتمادی اور طاقتور سوچ کی ضرورت ہے تاکہ لڑکیاں اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھا سکیں اور مشکلات کا سامنا کر سکیں۔ یہ ضروری ہے کہ والدین اور بزرگ اپنی بیٹیوں کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ وہ اپنی طاقت کو پہچانیں اور خوف کو شکست دیں۔
اس کے علاوہ اگر لڑکیاں خود کو مضبوط سمجھیں گی تو وہ ہراسانی یا دیگر چیلنجز کا سامنا بہتر طریقے سے کر پائیں گی۔ ان کے اندر خوداعتمادی پیدا کرنے کے لیے مثبت گفتگو اور حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ گھروں سے باہر جانے اور جاب کرنے سے پہلے ہر لڑکی کو چاہئے کہ وہ باہر نازک عورت بن کر نہ جائے بلکہ لڑکا بن کر جائے ،یہ معاشرہ خواتین کی نزاکت سے غلط فائدہ اٹھانے میں لگا ہے لہذا آنکھیں نوچ لیں اسکی جو میلی آنکھ سے دیکھے ۔
کئی علاقوں میں خواتین کو تو بنیادی حقوق سے بھی محروم رکھا جاتا ہے جس کے باعث ان کی ترقی اور خودمختاری متاثر ہوتی ہے۔ ان مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے معاشرتی آگاہی، قانونی اصلاحات اور تعلیمی مواقع کی بہتری ضروری ہے۔ معاشرے میں تبدیلی لانے کے لیے سب کو مل کر کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔
معاشرے میں خواتین کو ہر وہ حقوق دیئے جائیں جو اسکا حق ہو اور اسکی ترقی کے لئے بھی ہر فورم پر ہر حکومت کو اقدامات کے ساتھ ساتھ عملی اقدام کی بھی ضرورت ہے کیونکہ ہمارے حکمران آواز اُٹھاتے ہیں لیکن جلسے میں تقریر کی حد تک ،،لہذا عورت بیٹی ہے ،ماں ہے ،بہن ہے اور سانجھی ہوتی ہے اور ملک و قوم کی ترقی ایک عورت کے بغیر نا ممکن ہے ۔