صوابی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے امی جمیعت علما اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، صوبے میں حکومت کی کوئی رٹ نہیں ہے، حکومت سوچتی کیا ہے، شاہد کرسی پر بیٹھنے کو کافی سمجھتے ہیں ۔
امیر جے یو آئی کا کہنا تھا کہ گورنر کو کیوں اے پی سی بلانا پڑی، یہ ایگزیکٹو کی ذمہ داری گورنر کے بس میں بھی نہیں ہے ، ہم صوبے میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے مشاورت کررہے ہیں ۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ صوبے میں گورنر راج کا علم نہیں ہے،جے یو آئی کی سطح پر اسٹیک ہولڈرز، مذہبی گروپوں اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر مشاورت کررہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ دینی مدارس بل کے حوالے سے 26ویں آئینی ترامیم سے قبل نواز شریف اور صدر مملکت آصف زرداری کے ساتھ تفیصلی نشست ہوئی تحریک انصاف کے ساتھ بھی اس حوالے سے مشاورت ہوئی، اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلام آباد احتجاج کے لیے سنجیدہ ہیں اتوار کو پشاور میں ہونے والے اجتماع میں ہم اپنا موقف قوم کے سامنے پیش کریں گے حکومت نے رابطہ کیا ہے بات چیت جاری ہے دوسری جانب سے وفاق المدارس اور اتحادی تنظیمات مدارس دینیہ کے ساتھ بھی ہم رابطے میں ہیں، اگر حکومت اس سے پیچھے ہٹتی ہے تو ملکی سیاست میں عدم اعتماد کا سبب بنے گا۔
جے یو آئی امیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم بات کے لیے پھر بھی تیار ہیں معاملات ٹھیک کرنا چاہتے ہیں مگر ایک ٹیلی فون پر ہم کیسے لچک پیدا کریں؟ عام انتخابات دھاندلی زدہ ہیں وفاقی حکومت قانونی اور آئینی حکومت نہیں یہ زبردستی والی حکومت ہے اگر کوئی تبدیلی آتے ہے تو ہم اس کا حصہ نہیں ہوں گے ہم اپنا فیصلہ قوت کے ساتھ کریں گے۔