شام میں بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے لیے لڑنے والے باغی گروپ، تحریک حیات تحریر الشام نے سرکاری فوج کے لیے عام معافی کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان اس وقت کیا گیا جب اپوزیشن تحریک کے اہم رہنما محمد البشیر کو عبوری انتظامیہ کا سربراہ مقرر کیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق محمد البشیر کی تقرری ایک اہم سنگ میل ہے جو شام میں جاری خانہ جنگی کے خاتمے اور پُرامن انتقال اقتدار کی کوششوں کے تحت کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ باغیوں نے بشار الاسد کے دور کے وزیرِ اعظم غازی الجلالی کو پُرامن انتقال اقتدار میں تعاون کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ان کے علاوہ شام کے بیرون ملک سفیروں کو بھی کام جاری رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ ملک میں استحکام لایا جا سکے۔
دوسری طرف، روس میں شامی سفارت خانے پر شام کا نیا پرچم لہرا دیا گیا ہے، جو کہ ایک علامتی اقدام ہے اور اس بات کا اشارہ ہے کہ شام میں نئے انتظامی دور کی شروعات ہو رہی ہے۔
تاہم، بین الاقوامی سطح پر کچھ مشکلات بھی سامنے آئی ہیں۔ برطانیہ، فرانس، جرمنی، آسٹریا اور یونان نے شامی پناہ گزینوں کی درخواستوں پر کام روک دیا ہے، جس سے شامی پناہ گزینوں کو مزید مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
یہ تمام اقدامات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ شام میں ایک نیا سیاسی منظر نامہ ابھر رہا ہے، جس میں بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد ملک کی سیاست میں اہم تبدیلیاں متوقع ہیں۔