کابل: طالبان حکومت کے اہم رہنما اور حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج حقانی نے وزارت داخلہ سے استعفیٰ دے دیا ہے اور وہ کابل سے خوست منتقل ہو گئے ہیں۔ ان کے استعفے کے بعد طالبان کے اندرونی اختلافات میں مزید شدت آ گئی ہے، جس کے نتیجے میں حکومت میں بحران بڑھنے کا خدشہ ہے۔
مصدقہ اطلاعات کے مطابق سراج حقانی کا استعفیٰ طالبان کے اندر موجود طاقتور دھڑوں کے درمیان اختلافات کی غمازی کرتا ہے۔ اس اختلافات کی بنیادی وجوہات میں اختیارات کا اپنی ذات میں مرکزیت، عورتوں کی تعلیم پر پابندیاں، کاروبار پر سخت پابندیاں اور دیگر معاشی و سماجی پالیسیوں پر اختلافات شامل ہیں۔
سیاسی ماہرین کے مطابق، سراج حقانی کا یہ اقدام طالبان کے اندر آنے والی بڑی خانہ جنگی کی علامت ہو سکتا ہے۔ ان کی پالیسیوں اور فیصلوں کے خلاف بعض رہنماؤں نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے، جس کے باعث ان کی قیادت کا مستقبل غیر یقینی ہو چکا ہے۔
کابل سے خوست کی جانب سراج حقانی کا یہ سفر طالبان کے اندرونی سیاست میں اہم موڑ کا اشارہ دے رہا ہے۔ اگر اختلافات مزید بڑھے تو افغانستان میں ایک بڑی خانہ جنگی کے خطرات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔