محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا میں جعلی اتھارٹی لیٹرز پر ہزاروں اسلحہ لائسنس جاری کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق سال 2023 سے پہلے مختلف سرکاری اداروں کے جعلی ملازمین کو لائسنس جاری کیے گئے جب کہ مینول کاپی کو ڈیجیٹل کارڈ میں تبدیل کرنے کے عمل میں بھی جعل سازی کی گئی۔
ذرائع محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ 9 ایم ایم، 30 بور، شارٹ گن اور جی تھری جیسے اسلحہ کے لائسنس جاری کیے گئے جس سے صوبائی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا۔
ذرائع نے بتایاکہ ڈیٹا بیس میں شناختی کارڈ نمبر تبدیل کر کے بغیر فیس ڈبل لائسنس بھی نکالے گئے اور درخواست گزاروں سے رشوت لی گئی، اس کے علاوہ حساس اداروں کے نام پر بھی جعلی دستاویزات پر لائسنس جاری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ عابد مجید نے بتایا کہ پرانے مینول سسٹم میں جعل سازی کی شکایات موصول ہوئی ہیں، مشکوک اتھارٹی لیٹرز تصدیق کیلئے متعلقہ اداروں کو بھیجے جا رہے ہیں اور تمام پرانے ریکارڈ کی جانچ کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ 2024 میں لائسنسنگ سسٹم ڈیجیٹائز کیا گیا ہے جس میں جعل سازی کی گنجائش نہیں، جعلی لیٹرز یا انٹریز ثابت ہونے پر لائسنس منسوخ کیے جائیں گے۔