پشاور – 12 جون 2025: پاکستان تحریک انصاف کی زیر قیادت خیبرپختونخوا حکومت نے مالی سال 2025-26 کے لیے 21 کھرب 19 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا، جس میں 157 ارب روپے کا فاضل بجٹ (سرپلس) دکھایا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں یہ بجٹ شدید مالی بحران، وفاقی واجبات کی عدم ادائیگی، اور ضم شدہ اضلاع کے لیے وسائل کی کمی کے باوجود ترتیب دیا گیا۔
وزیر خزانہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ یہ بجٹ صرف مالی دستاویز نہیں بلکہ ترقی، شفافیت، انصاف اور فلاحی ریاست کے وژن کا مظہر ہے۔
📊 کل آمدن و اخراجات کا خلاصہ
- کل آمدن: 21 کھرب 19 ارب روپے
- کل اخراجات: 19 کھرب 62 ارب روپے
- فاضل بجٹ (سرپلس): 157 ارب روپے
💰 آمدنی کے اہم ذرائع
- وفاقی محصولات: 15 کھرب 6 ارب روپے
- وفاقی ٹیکس کا حصہ: 11 کھرب 47 ارب
- نفعِ پن بجلی، آئل لیوی، گیس رائلٹی، دہشتگردی فنڈ
- صوبائی محصولات: 1 کھرب 29 ارب روپے
- ٹیکس محصولات: 83 ارب روپے
- نان ٹیکس آمدن: 45 ارب روپے
- ضم شدہ اضلاع کے لیے محصولات: 2 کھرب 92 ارب روپے
- بیرونی امداد: 1 کھرب 77 ارب روپے
🏛️ غیر ترقیاتی (جاری) اخراجات
- بندوبستی اضلاع: 12 کھرب 55 ارب روپے
- ضم شدہ اضلاع: 1 کھرب 60 ارب روپے
- تنخواہیں، پنشن، ادارہ جاتی اخراجات، عارضی طور پر بے گھر افراد کی مدد
🏗️ ترقیاتی اخراجات کا خاکہ (کل: 547 ارب روپے)
- صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام (ADP): 195 ارب روپے
- ضلعی ADP: 39 ارب روپے
- ضم شدہ اضلاع کا ADP: 39 ارب روپے
- Accelerated Implementation Program (AIP): 92 ارب روپے
- بیرونی امداد سے چلنے والے منصوبے: 177 ارب روپے
🏥 صحت کے لیے بجٹ: 276 ارب روپے
- صحت کارڈ پلس پروگرام کے لیے 35 ارب روپے
- تمام شہریوں کے لیے مفت علاج، لائف انشورنس شامل
- دیہی و شہری علاقوں میں 2,500 بنیادی مراکز صحت کی اپگریڈیشن
- مردان میں کارڈیالوجی انسٹیٹیوٹ، اپر چترال میں نرسنگ کالج، صدہ اور ڈبوری ہسپتال کی تعمیر و بحالی
📚 تعلیم کے لیے بجٹ: 363 ارب روپے
- تعلیم میں ایمرجنسی، آؤٹ آف اسکول بچوں کی شرح میں 50 فیصد کمی کا ہدف
- 32,500 اسکولوں میں کلاس رومز، فرنیچر، نصابی سرگرمیاں
- نئی گرلز کیڈٹ کالج، کالجز کی اپگریڈیشن، اسکالرشپ فنڈ میں 1240 ملین روپے کا اضافہ
- 1,000 ملین روپے کی لاگت سے عارضی اساتذہ کی بھرتی
🚔 پولیس اور امن و امان کے لیے 158 ارب روپے
- جدید اسلحہ، گاڑیاں، سیف سٹی پراجیکٹس، ضم شدہ اضلاع میں CTD کا انفراسٹرکچر
- 2,000 نئی بھرتیاں
- شہداء پیکج میں اضافہ: کانسٹیبل سے ڈی آئی جی تک 11 تا 21 ملین روپے
🚧 مواصلات و تعمیرات کے لیے 123 ارب روپے
- نوشہرہ میں دریائے کابل پر پل، چترال میں سیلاب متاثرہ سڑکوں کی بحالی
- بنوں-غلام خان روڈ کی دو رویہ تعمیر، سوات بائی پاس، چشمہ درہ تانگ روڈ کی مرمت
💦 آبپاشی، لائیوسٹاک، پبلک ہیلتھ
- آبپاشی: 46 ارب روپے – نئے ڈیمز، 200 شمسی ٹیوب ویلز
- لائیوسٹاک: 17 ارب روپے – جانوروں کی صحت، افزائش نسل، ضم شدہ اضلاع میں سہولیات
- پبلک ہیلتھ: 32 ارب روپے – صاف پانی کی فراہمی، دیہاتی علاقوں میں واٹر اسکیمز
🧾 ریونیو، ٹیکس، رعایتیں
- کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا
- پراپرٹی ٹیکس میں چھوٹ (4.9 مرلہ تک)
- اسٹامپ ڈیوٹی 2% سے کم کر کے 1%
- ہوٹل بیڈ ٹیکس 10% سے کم کر کے 7%
- ماحول دوست گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹوکن فیس معاف
⚠️ وفاقی واجبات کی عدم ادائیگی پر تحفظات
- ضم شدہ اضلاع کے لیے 350 ارب روپے واجب الادا تھے، صرف 83 ارب ملے
- پن بجلی منافع (Net Hydel Profit) کی مد میں 229 ارب روپے واجب الادا
- آئل لیوی، گیس رائلٹی، دہشتگردی فنڈ، PSDP گرانٹس بھی تاخیر کا شکار
- حکومت کا مطالبہ: فوری طور پر 11واں NFC ایوارڈ بلایا جائے
🧑💼 سرکاری ملازمین کے لیے اقدامات
- تنخواہوں میں 10 فیصد، پنشن میں 7 فیصد اضافہ
- کم از کم اجرت 40 ہزار روپے
- DRA الاؤنس 15 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد
اس بجٹ میں ضم شدہ اضلاع، ہزارہ ڈویژن اور چترال جیسے خطوں کی ترقیاتی محرومیوں نے کئی سوالات بھی کھڑے کیے ہیں۔ وفاقی حکومت سے واجبات کی عدم ادائیگی اور علاقائی توازن کی کمی مستقبل میں سیاسی و انتظامی چیلنجز پیدا کر سکتی ہے۔