بلوچستان کے ضلع ژوب کے علاقے سمبازہ میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کی حالیہ کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے 53 افغان شہریوں کی لاشیں ایک جرگے کے ذریعے Afghan حکام کے حوالے کی گئیں۔
یہ جرگہ، جس میں 15 افراد بشمول Afghanistan سے تعلق رکھنے والے تین معززین شامل تھے، مقامی گاؤں حصار میں منعقد ہوا۔ ذرائع کے مطابق، یہ لاشیں 7 سے 9 اگست کے آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تھیں، جو کئی ہفتوں تک موقع پر پڑی رہیں۔
افغان حکام نے مقامی جرگے کی مدد سے ان لاشوں کی واپسی کا مطالبہ کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق، لاشوں کی فہرست سے ظاہر ہوتا ہے کہ زیادہ تر افراد کا تعلق مشرقی اور جنوبی Afghanistan کے اضلاع سے تھا۔ پاکستانی حکام نے ان لاشوں کو کابل میں پاکستانی سفارتخانے کے حوالے کیا، جہاں سے انہیں Afghan حکام تک پہنچایا گیا۔
یہ جرگہ بلوچستان کے حالیہ سکیورٹی چیلنجز کے تناظر میں منعقد ہوا، جہاں پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے حال ہی میں ایک عظیم الشان جرگے میں شرکت کی، جس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اور صوبے کی ترقی پر زور دیا گیا۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ سمبازہ آپریشن میں ہلاک ہونے والوں کو "دہشت گرد” قرار دیا گیا، لیکن Afghan حکام نے انہیں اپنے شہری قرار دیتے ہوئے لاشوں کی واپسی کا مطالبہ کیا۔
مقامی کمیونٹی اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس معاملے پر شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ہلاکتوں کی وجوہات اور ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکے۔