اسلام آباد (مبارک علی) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس میں اسرائیل اور پاکستان کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا جب اسرائیل نے بارہا پاکستان کا نام لیتے ہوئے الزامات عائد کیے۔ پاکستان نے اسرائیل کے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے وہ غاصب قرار دیا جو خود کو مظلوم ظاہر کرتا ہے۔ پاکستانی نمائندے نے کہا کہ "ہم ایک غیر ذمہ دار بدمعاش ریاست کی ایسی اشتعال انگیز باتوں کو قبول نہیں کر سکتے جو کئی دہائیوں سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بدترین ریاستی دہشت گردی کی مرتکب ہے۔”
پاکستان نے اسرائیل پر اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی کا الزام لگایا، جن میں قرارداد 242 اور 338 شامل ہیں، جو فلسطینی علاقوں سے اسرائیلی انخلا اور فلسطینیوں کے حق خودارادیت کی حمایت کرتی ہیں۔ پاکستانی وفد نے غزہ میں جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں کو "انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی” قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرے۔
اسرائیل نے اپنے بیان میں پاکستان پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کیا، جسے پاکستان نے "بے بنیاد اور گمراہ کن” قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ پاکستانی نمائندے نے کہا کہ اسرائیل اپنی جارحیت اور غیر قانونی قبضے کو چھپانے کے لیے الزام تراشی کا سہارا لے رہا ہے۔ انہوں نے غزہ میں شہریوں پر اسرائیلی بمباری کی مذمت کی، جس کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ برسوں میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں سے 40,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو اس کی "غیر قانونی سرگرمیوں” پر جوابدہ ٹھہرائے اور فلسطینیوں کے حق خودارادیت کی حمایت کرے۔ اجلاس میں دیگر ممالک، بشمول ترکی اور ملائیشیا، نے بھی غزہ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔
یہ بحث مشرق وسطیٰ کے جاری تنازع اور اقوام متحدہ کے کردار کو اجاگر کرتی ہے۔ ماہرین کے مطابق، سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت رکھنے والے ممالک کے درمیان اختلافات کی وجہ سے فلسطین کے مسئلے کا حل مشکل ہے۔ عالمی برادری ابھی تک اس تنازع کے حل کے لیے کوئی متفقہ لائحہ عمل طے نہیں کر سکی۔ پاکستان نے اپنے موقف کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ وہ فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی برقرار رکھے گا اور ان کے حقوق کی حمایت جاری رکھے گا۔